ملک میں پپیتا کی کاشت کے فروغ کیلئے زرعی سائنسدان تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہے ہیں،ماہرین اثمار ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد

منگل 21 مئی 2024 14:15

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2024ء) ماہرین اثمار ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے کہا ہے کہ زرعی سائنسدان ملک میں پپیتا کی کاشت کے فروغ کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہے ہیں ۔ انہوں نے پیپتا کی کامیاب کاشت کے فروغ اور وائرسی بیماریوں کی تشخیص و تدارک سے متعلق بتایا کہ پپیتا سے مختلف امراض کے ٹیسٹ کے بعد تدارک سے متعلق محکمانہ سفارشات تیار کر کے کاشتکاروں کی فنی رہنمائی کی جاتی ہے۔

انہوں نے پپیتا کی کامیاب کاشت کے پیداواری امور سے متعلق بتایا کہ پاکستان میں ہائی ویلیو کراپس خصوصاً پپیتا و دیگر پھلوں کی کاشت کے فروغ سے کاشتکاروں کو 250 ملین روپے سے زائدکی اضافی آمدنی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ اثمار کے زرعی سائنسدان وماہرین باغات ملکی زراعت کو منافع بخش بنانے کے علاوہ ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لا رہے ہیں اوران کی شبانہ روز کوششوں سے ملک میں نچلی سطح پر غربت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کی نئی راہیں کھولی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پپیتاکے کاشت کا روں کو نا تجربہ کاری کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کی وجہ سے پپیتا کی پیداوار اور کوالٹی شدید متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پپیتا کے بنیادی مسائل میں وائرسی، بیکٹیریل اور فنگل بیماریوں کے حملہ کے باعث کاشتکاروں کا معاشی نقصان دیکھنے میں آیا ہے تاہم کاشتکاروں کے مسائل کے حل کے لئے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے وائرالوجی سیکشن کی لیبارٹری میں ان بیماریوں کی تشخیص و علاج کے لئے سفارشات مرتب کر کے کاشتکاروں کی عملی رہنمائی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی نشونما کے لیے 25 لاکھ 35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت زیادہ اہم ہے۔منافع بخش فصل ہونے کی وجہ سے پنجاب کے کاشتکاروں میں پپیتا کی کاشت کے رجحان میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ پپیتاکا پودا شدید گرمی اور سردی سے جلد متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی پسند کاشتکاراپنے فارمزپر پپیتا کی کاشت سے سالانہ 14تا17لاکھ فی ایکڑ آمدن حاصل کر رہے ہیں۔