سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 81 کی انتخابی عذرداری اپیل پر سماعت

پیر 8 جولائی 2024 23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2024ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 81 کی انتخابی عذرداری اپیل کی سماعت کے موقع پر اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ الیکشن ایک عمل کا نام ہے جس میں دوبارہ گنتی بھی شامل ہے، شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اظہر قیوم ناہرا کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 81 انتخابی عذرداری سے متعلق اپیل پر پیر کو یہاں سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل احسن بھون نے عدالت کو بتایا کہ دوبارہ گنتی میں میرے موکل کامیاب قرار پائے۔ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ ریٹرننگ افسر نے دوبارہ گنتی کی درخواست پر آرڈر نہیں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسر دوبارہ گنتی کے قانون کے مطابق پابند تھا۔ ریٹرننگ افسر کو آپ کی درخواست پر دوبارہ گنتی کرنی چاہیے تھی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ فارم 47 کو قانون میں کیا کہتے ہیں؟ احسن بھون ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ فارم 47 ابتدائی نتیجہ ہوتا ہے جبکہ حتمی نتیجہ فارم 48 پر جاری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کو قانون میں عارضی نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ اس موقع پر جسٹس عقیل عباسی نے سوال کیا کہ اگر ریٹرننگ افسر دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کر دے تو کیا ہو گا؟ ریٹرننگ افسر کے فیصلہ کے خلاف دادرسی کا فورم کون سا ہو گا؟ درخواست گزار کے وکیل احسن بھون نے دلائل میں موقف اپنایا کہ 9 فروری کو ریٹرننگ افسر نے فارم 47 جاری کیا اور 11 فروری کو ریٹرننگ افسر نے حلقہ کا فارم 48 بھی جاری کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ انتظامی افسر کے فیصلہ کے خلاف میرا موکل الیکشن کمیشن چلا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ الیکشن ایک عمل کا نام ہے جس میں دوبارہ گنتی بھی شامل ہے۔ بدقسمتی سے عدالتیں بہت آگے چلی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرح الیکشن کمیشن بھی ایک آئینی ادارہ ہے۔ شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

سماعت کے موقع پر وکیل چوہدری بلال نے اپنے دلائل میں کہا کہ ریٹرننگ افسر کا اختیار ہے کہ دوبارہ گنتی کروائے یا نہیں۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں نتیجہ حتمی ہونے سے پہلے گنتی کی درخواست دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست کے ساتھ کوئی شواہد نہیں فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دن دھاندلی اور اگلے روز دوبارہ گنتی کی درخواست دی گئی۔

اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ دوبارہ گنتی کیلئے کیا شواہد دیئے جا سکتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ دوبارہ گنتی کیلئے دو قانونی شرائط ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ الیکشن میں بہت سی بے قاعدگیاں ہو سکتی ہیں۔ جس پر وکیل چوہدری بلال نے موقف اپنایا کہ الیکشن کے نتیجہ کے اعلان کے بعد ریٹرننگ آفیسر کا اختیار ختم ہو جاتا ہے لیکن عدالت کا نہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چوہدری اعجاز کے وکیل سے استفسار کیا کہ الیکشن کے ڈبے کھلنے پر آپ کو اعتراض کیوں ہے؟ آپ خوفزدہ کیوں ہیں دوبارہ گنتی میں آپ جیت بھی سکتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہو تو اس کو آغاز سے ہی درست کرنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 81 سے متعلق انتخابی عذرداری اپیل پر سماعت مکمل کر لی جبکہ عدالت نے انتخابی عذرداری کیسز کی مزید سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔