چینی شہریوں کی سیکورٹی کیلئے بنائے گئے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے،محسن نقوی

چینی شہریوں کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، سیکیورٹی آڈٹ کو مقررہ ٹائم لائن کے اندر یقینی بنایا جائے،وفاقی وزیر داخلہ کا اجلاس سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 10 جولائی 2024 15:31

چینی شہریوں کی سیکورٹی کیلئے بنائے گئے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10جولائی 2024 ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ چینی شہریوں کی سیکورٹی کیلئے بنائے گئے ایس او پیز پر سوفیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے،چینی شہریوں کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،چینی شہریوں سے متعلق سیکیورٹی آڈٹ کو مقررہ ٹائم لائن کے اندر یقینی بنایا جائے۔وفاقی وزیر داخلہ کی زیر صدارت چینی شہریوں کی سیکیورٹی سے متعلق کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، انچارج نیشنل کورآرڈینیٹر نیکٹا، کورآرڈینیٹر نیشنل ایکشن پلان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی جبکہ تمام صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریز، آئی جیز پولیس اور سیکریٹریز داخلہ وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ملک بھر میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں چیف سیکرٹریز و آئی جیز پولیس نے اجلاس کو چینی شہریوں کی حفاظت کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات کے متعلق آگاہ کیا۔اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چینی شہریوں کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ، متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نئے ایس او پیز پر 100 فیصد عملدرآمد کو یقینی بنائی۔

فیلڈ میں کام کرنے والے ادارے مزید سفارشات سے بھی آگاہ کریں۔ چینی شہریوں سے متعلق سیکیورٹی آڈٹ کو مقررہ ٹائم لائن کے اندر یقینی بنایا جائے، متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نئے ایس او پیز پر 100 فیصد عملدرآمد کو یقینی بنائی۔انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی ان سفارشات کا جائزہ لے گی اگر کہیں بھی بہتری کی گنجائش ہوئی تو ان سفارشات پر عملدر آمد یقینی بنایا جائے گا۔محسن نقوی کا یہ بھی کہنا تھاکہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے ایس او پیز تمام متعلقہ اداروں کی مشاورت سے تیار کئے گئے ہیں، حتی الوسع کوشش کی گئی ہے کہ ان ایس او پیز میں سیکیورٹی کے تمام پہلووں کو مد نظر رکھا جائے۔