کول چین سسٹم متعارف کروا کر پھولوں کی 40 سے 50 فیصد تک پیداوار کو ضائع ہونے بچایا جا سکتا ہے، ماہرین فلوریکلچر

بدھ 25 ستمبر 2024 16:14

کول چین سسٹم متعارف کروا کر پھولوں کی 40 سے 50  فیصد تک پیداوار کو ضائع ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2024ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین فلوریکلچر و ہارٹیکلچرنے کہاکہ ملک میں سازگار موسمیاتی ماحول کے باعث پھولوں کی بھر پور پیداوار حاصل کرکے ایکسپورٹ سے شاندار منافع حاصل کیا جا سکتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وافر مقدار میں دستیاب زمین پر سازگار موسمیاتی ماحول سے استفادہ کرتے ہوئے سستی لیبر کو بروئے کار لایا جائے تو سمندر کے ذریعے مڈل ایسٹ، فار ایسٹ، یورپ تک پھولوں کی ترسیل کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکتاہے اور فلاور انڈسٹری میں موجود منافع کی بھر پور گنجائش سے بھی فائدہ حاصل کیا جا سکتاہے۔

انہوں نے بتایاکہ اگر باغبان اور کاشتکار ماہرین زراعت اور زرعی سائنسدانوں کی مشاورت سے استفادہ کریں تو ملکی معیشت کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے ممالک میں ہمارے کاشتکاروں کیلئے بے شمار برآمداتی امکانات موجود ہیں جس سے فائدہ اٹھا کر نہ صرف نچلی سطح پر غربت کا خاتمہ کیا جا سکتاہے بلکہ اس سے دیہی ترقی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکتاہے۔ انہوں نےکہا کہ پھول اگانے اور انہیں ٹھنڈے ماحول میں منتقل کرنے کےلئے کول چین سسٹم متعارف کروا کر پھولوں کی 40 سے 50 فیصد تک پیداوار کو ضائع ہونے بچا کر اسے برآمد کے لئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔