درجنوں عرب و مسلمان شخصیات کابرطانوی وزیرخارجہ سے غزہ میں نسل کشی کی حمایت کے بیانات پر معافی مانگنے کا مطالبہ

ڈیوڈ لیمی کے بیانات صورتحال کی سنگینی کو کم اور بین الاقوامی قانون کے بین الاقوامی معیارات کو بھی نظر انداز کرتے ہیں،مکتوب

بدھ 30 اکتوبر 2024 18:00

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اکتوبر2024ء) برطانیہ میں درجنوں عرب اور مسلمان شخصیات نے برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی سے اپنے ان بیانات پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرائم کو معمولی واقعہ قرار دیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ناقدین نے وزیرخارجہ کو ایک مکتوب ارسال کیا جس میں انہوں نے ڈیوڈ لیمی کو مسلمانوں، عرب شہریوں فلسطینیوں کے زخموں پر مرہم چھڑکنے کی شدید مذمت کی ہے۔

مکتوب میں کہا گیا کہ ڈیوڈ لیمی کے بیانات نہ صرف صورتحال کی سنگینی کو کم کرتے ہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے بین الاقوامی معیارات کو بھی نظر انداز کرتے ہیں، یہ شہریوں کو تباہ کرنے، ہولناک بمباری کا نشاہ بنانے اور انسانی امداد کی آمد میں رکاوٹ پیدا کرنے کی منظم کارروائیوں کو نسل کشی کے ارادے کی واضح نشانیوں کے طور پر بیان کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

برطانیہ میں برطانوی عرب کمیونٹی کے نمائندوں کے طور پرہم سکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کے حالیہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہیںجس میں غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے نسل کشی قرار دینے کی تردید کرتے ہیں حالانکہ غزہ میں جس وسیع پیمانے پر اسرائیلی فوج نے منظم انداز میں قتل عام شروع کیا ہے وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔مسٹر لیمی کے بیانات نہ صرف صورت حال کی سنگینی کو کم کرتے ہیں بلکہ وہ بین الاقوامی قانون کے بین الاقوامی معیارات کو نظر انداز کرتے ہیں، جو تباہی کی منظم کارروائیوں اور شہریوں کو نشانہ بنانے اور انسانی ہمدردی کی رسائی میں رکاوٹ کو نسل کشی کے ارادے کی واضح نشانیوں کے طور پر بیان کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :