
غزہ جنگ بندی: امداد کی رسد معاہدہ کے مطابق لیکن لوگوں کی ضروریات کہیں زیادہ
یو این
منگل 21 جنوری 2025
23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اب غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار جنگ بندی معاہدے میں طے کیے گئے حجم کے مطابق ہے لیکن 15 ماہ تک بدترین حالات کا سامنا کرنے والے لوگوں کی ضروریات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، جنگ بندی سے فوری بعد امدادی ٹرکوں کی غزہ میں آمد شروع ہو گئی تھی۔
اب تک کسی امدادی قافلے کو لوٹنے یا عملے کو حملوں کا نشانہ بنائے جانے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ادارے کے ترجمان جینز لائرکے نے بتایا ہے کہ سوموار کو 900 سے زیادہ ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلے غزہ میں داخل ہوئے۔
(جاری ہے)
فوری امدادی ترجیحات
ترجمان نے موجودہ حالات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بالآخر بڑے پیمانے پر امداد کی فراپہمی شروع ہو چکی ہے اور یرغمالیوں کی واپسی کا آغاز ہو گیا ہے۔ جنگ بندی بہت سی امیدیں لائی ہے اور اسے قائم رہنا چاہیے۔
خوراک کا حصول، تنوروں کی بحالی، صحت کی سہولیات، ہسپتالوں میں حسب ضرورت طبی سازوسامان کی دستیابی، پناہ گاہوں کی مرمت اور خاندانوں کی یکجائی غزہ کے فلسطینیوں کی فوری ترجیحات ہیں۔
اگرچہ امدادی اداروں نے جنگ کے دوران ان تمام ضروریات کو پورا کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے لیکن بہت سی رکاوٹوں کے باعث یہ کام بہت محدود تھا۔ امید ہے کہ جنگ بندی کے بعد ان تمام ضروریات کی تکمیل ہو سکے گی۔ان کا کہنا ہے کہ امدادی ادارے طویل عرصہ سے یہ بتاتے آئے ہیں کہ غزہ کی تمام آبادی کا دارومدار انہی سہولیات اور خدمات کی فراہمی پر ہے۔
ان میں 10 لاکھ بچے بھی شامل ہیں جن میں بہت سے ایسے بھی ہیں جنہیں روزانہ صرف ایک کھانا ملتا ہے اور وہ اپنے والدین یا عزیزوں سے بچھڑ گئے ہیں۔ علاقے میں بھوک پھیلی ہے، لوگ بے گھر ہیں اور بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے جبکہ ہزاروں لوگ زخمی ہیں۔ ان حالات میں زیادہ سے زیادہ مقدار میں امداد پہنچائی جانا ضروری ہے۔ہنگامی طبی ضروریات
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جاساروک نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں ہنگامی طبی ضروریات سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
علاقے میں نصف ہسپتال غیرفعال ہیں اور بقیہ جزوی طور پر ہی کارآمد رہ گئے ہیں۔ بیشتر ہسپتالوں اور طبی مراکز کو بمباری میں شدید نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ ادارہ غزہ کے لوگوں کو ہرممکن طور سے جلد از جلد طبی سہولیات پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس میں دیگر کے علاوہ ہنگامی طبی خدمات اور زچہ بچہ کی نگہداشت خاص طور پر اہم ہے۔ 12 ہزار شدید بیمار اور زخمی افراد غزہ سے باہر علاج کی اجازت ملنے کے منتظر ہیں جنہیں درکار طبی خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جنگ میں تقریباً 25 ہزار افراد جسمانی طور پر معذور ہو گئے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔ ان لوگوں کو بحالی کی خدمات درکار ہیں جو فی الوقت غزہ میں دستیاب نہیں ہیں۔
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ
-
قطر پر اسرائیلی حملہ پاکستان ‘سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا باعث بنا؟
-
چین کا علاقائی خود مختاری پر زور اور عالمی امن کے لیے انتباہ
-
تین برسوں میں 29لاکھ پاکستانیوں کا بیرون ملک منتقل ہونا معاشی ترقی کی دعویدارحکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے، کاشف سعید شیخ
-
پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟
-
پنجاب حکومت صوبائیت کا کارڈ کھیلنے کی بجائے تباہ حال صوبے کی عوام پر دھیان دے
-
اب سستی گیس کسی کو نہیں ملے گی
-
سینیٹر شیری رحمان نے یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کو افسوسناک اور ظالمانہ قراردے دیا
-
فینٹینیل کی سمگلنگ کے الزام میں انڈین کمپنی کے عہدے داروں اور اہلخانہ کے امریکی ویزے منسوخ
-
لاہورپولیس کی بجلی چوروں کیخلاف بڑی کاروائی، 565 ملزمان گرفتار کرلئے گئے
-
اسرائیل کوامریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، مسلم حکمران بےحسی کی چادر اوڑھے ہوئے ہیں
-
کامن ویلتھ رپورٹ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.