
مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ
ایک جج دوسرے جج کو کام سے روک ہی نہیں سکتا، جسٹس طارق محمود جہانگیری سے متعلق مفتی منیب کے بیان پر سینئر قانون دان کا ردعمل
محمد علی
جمعرات 18 ستمبر 2025
22:20

(جاری ہے)
واضح رہے کہ رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے معاملے پر رائے دینے پر تنقید کی زد میں آگئے۔ اپنے ایک بیان میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ پہلے جج صاحبان پر پی سی او کے حلف یافتہ ہونے کی پھبتی کسی جاتی تھی کہ انہوں نے آئین کو پس پشت ڈال کر آمروں کی وفاداری کا حلف اٹھایا، پھر 2007ء میں عدلیہ بحالی تحریک کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بحال ہوئے اور عدلیہ کے زوال کا ایک نیا دور شروع ہوا، انہوں نے خود پی سی او حلف یافتہ حج ہونے کے باوجود دوسرے پی سی او حلف یافتہ جج صاحبان کو منصب سے فارغ کردیا، اس کے بعد بیرسٹر اعتزاز احسن کے مطابق متکبر جوں اور متشدد وکلاء کا دور شروع ہوا اور آئین کو آمر کے بجائے اپنی خواہشات اور انا کے تابع کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ جج صاحبان ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ، گلزار احمد، اعجاز الاحسن، عظمت سعید شیخ، مظاہر نقوی اور منیب اختر وغیرہ نے وہ حشر بپا کیا کہ الامان والحفیظ! مارچ 2009ء میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد عدلیہ کے تنزیل و انتشار کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا، بعض حجج صاحبان نے ایسے فیصلے دیئے جو آئین کو ازسر نو لکھنے کے مترادف ہیں، عدم اعتماد کی بابت پہلے فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کے حکم کی پابندی اُس جماعت کے ارکان پر لازم ہوگی پھر جب مصلحت بدل گئی تو فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کی نہیں بلکہ پارلیمانی لیڈر کے حکم کی تعمیل لازم ہوگی۔ رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین کہتے ہیں کہ اب جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری کے جعلی ہونے کا مسئلہ ہے، آئین پسندی، نیز دینی منصبی اور اخلاقی حمیت کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اپنے آپ کو رضا کارانہ طور پر محاسبے کے لیے پیش کر دیتے اور خود چیف جسٹس کو لکھتے کہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر کے میرے کیس کا فیصلہ صادر کیجیے اور اپنی ڈگری کی اصلیت کو ثابت کر کے سرخرو ہوتے کیونکہ ” آن را که حساب پاک است از محاسبه چه باک‘ یعنی جس کا حساب درست ہے اُسے خود کو محاسبے کے لیے پیش کرنے میں کس بات کا ڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہچکچاہٹ بتارہی ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ شاید پوری دال ہی کالی ہے، جعل سازی کو حرمت عدالت کے غلاف میں لپیٹا نہیں جاسکتا، نیز اصول پسندی اور آئین پابندی کا تقاضا ہے کہ اس کی بابت اسلام آباد ہائی کورٹ کے اُن کے ہم خیال بقیہ چارج صاحبان کا مؤقف بھی آنا چاہیئے، جوڈیشل کمیشن کا ایسے مسائل کو طویل عرصے تک پس پشت ڈالنا بھی عدل کے منافی ہے، جیسے قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا معاملہ اب تک التوا میں ہے۔ مفتی منیب الرحمان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے کورٹ رپورٹر مریم نواز خان نے لکھا کہ چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے، سب بولو سبحان اللہ!چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے!
— Maryam Nawaz Khan (@maryamnawazkhan) September 17, 2025
سب بولو سبحان اللہ! https://t.co/U41JkKAZL6
مفتی منیب آخری عمر میں منیب فاروق کیوں بن گئے ہیں؟
— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) September 17, 2025
مفتی منیب الرحمن کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟
— Anas Gondal (@AnasGondal19) September 17, 2025
مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں
— Tariq Mateen (@tariqmateen) September 17, 2025

مزید اہم خبریں
-
اسرائیل: فلسطینی علاقوں کا قبضہ چھوڑنے کی ڈیڈلائن کا آج آخری دن
-
باد مخالف کے باجود اقوام متحدہ بہتر دنیا کے قیام میں کوشاں
-
چمن میں ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب دھماکہ، 5 افراد جاں بحق
-
امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
-
مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ
-
قطر پر اسرائیلی حملہ پاکستان ‘سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا باعث بنا؟
-
چین کا علاقائی خود مختاری پر زور اور عالمی امن کے لیے انتباہ
-
نااہل قیادت کی وجہ سے پیدا ہونیوالا ہر بچہ 2 لاکھ 80 ہزار کا مقروض ہے
-
پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟
-
پنجاب حکومت صوبائیت کا کارڈ کھیلنے کی بجائے تباہ حال صوبے کی عوام پر دھیان دے
-
اب سستی گیس کسی کو نہیں ملے گی
-
سینیٹر شیری رحمان نے یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کو افسوسناک اور ظالمانہ قراردے دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.