اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بیجنگ میں منعقدہ شیانگ شان فورم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر دفاع ڈونگ ژون نے کہا، ''دنیا آج ایک اور دوراہے پر کھڑی ہے۔ امن یا جنگ، مکالمہ یا تصادم۔‘‘
ڈونگ ژون کا تائیوان کے مسئلے پر چین کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہنا تھا، ''تائیوان بلاشبہ چین کا حصہ ہے۔
پیپلز لبریشن آرمی دوبارہ اتحاد کے لیے مکمل طور پر تیار اور اس کی اہل ہے۔ چین کبھی بھی تائیوان کی آزادی کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔‘‘ ژون نے کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر کہا، ''چین کسی بھی بیرونی فوج کی مداخلت کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہے۔‘‘تائیوان کی علاقائی حیثیت
تائیوان، جو 23.4 ملین افراد پر مشتمل جمہوری علاقہ ہے، 1949 سے خودمختار حکومت کے تحت کام کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
جنوبی بحیرہ چین کے بارے میں بیجنگ کا موقف
جنوبی بحیرہ چین میں فلپائن کے ساتھ جاری تنازعات کے تناظر میں ، ڈونگ نے چین کی علاقائی خودمختاری اور مفادات کے تحفظ پر زور دیا۔
ساتھ ہی انہوں نے خبر دار کیا، ''مکمل فوجی برتری اور طاقت کے زور پر خود کو حق بجانب سمجھنے کا رجحان خطے کو جنگل کے قانون کی طرف لے جائے گا۔‘‘چین نے حال ہی میں جنوبی بحیرہ چین میں ایک اٹول یا ''مرجانی دائرہ نما جزیرے ‘‘ کو قدرتی ذخیرہ قرار دیا ہے، جو اس کے علاقائی دعوؤں کو مزید تقویت دیتا ہے۔
شیانگ شان فورم کوچین کی جانب سے شنگریلا ڈائیلاگ کے متبادل کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو ہر سال سنگاپور میں منعقد ہوتا ہے۔
مغربی ممالک عام طور پر اس فورم میں اعلی درجے کے بجائے نچلے درجے نمائندے بھیجتے ہیں۔ تاہم اس سال جرمنی اور امریکہ نے اپنے سفارت خانوں سے ملٹری اتاشی بھیجے۔ چین نے بھی طویل عرصے بعد سنگاپور میں کم درجے کا وفد بھیجا۔
فورم میں وسطی ایشیا اور گلوبل ساؤتھ کے کئی ممالک نے اپنے وزرائے دفاع بھیجے اور بیجنگ نے 100 سے زائد ممالک کے سیاستدانوں اور ماہرین کی فورم میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔
ادارت: عدنان اسحاق