اس وقت ملک میں تین کروڑ دس لاکھ افراد مختلف شکلوں میں تمباکو استعمال کرتے ہیں،انورعلی مہر

ملک میں تمباکو کے استعمال سے ایک سال میں 160,000 سے زیادہ افرد جان کی بازی ہار جاتے ہیں جبکہ ملک کو ان بیماریوں اور اموات سے قومی خزانے کو سالانہ 615 ارب روپے کا نقصان پہنچتا ہے،جنید علی خان

اتوار 26 جنوری 2025 19:25

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2025ء)آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو (اے آر آئی) اور اس کی سکھر میں ممبر تنظیم ناری فاونڈیشن کے زیر اہتمام گزشتہ روز سموکرز میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں سگریٹ نوشی چھوڑنے کیلئے تمباکو نوشوں کو مددگار خدمات و سہولیات کی فراہمی پر زور دیا گیا۔ناری فاونڈیشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انور علی مہر، اے آر آئی کے جعفر مہدی اور جنید علی خان نے شرکاء کو پاکستان میں تمباکونوشی کی صورت حال سے آگاہ کیا کہ اس وقت ملک میں تین کروڑ دس لاکھ افراد مختلف شکلوں میں تمباکو استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے تمباکونوشوں کو تمباکو کے استعمال کے نقصانات کے بارے میں بتایا کہ اس سے دل، پھیپھڑوں اورکینسر سمیت متعدد جان لیوا بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

ملک میں تمباکو کے استعمال سے ایک سال میں 160,000 سے زیادہ افرد جان کی بازی ہار جاتے ہیں جبکہ ملک کو ان بیماریوں اور اموات سے قومی خزانے کو سالانہ 615 ارب روپے کا نقصان پہنچتا ہے۔ مقررین نے کہا تمباکونوش اپنی اس عادت کو ترک کرکے ان بیماریوں سے بچ سکتے ہیں اور تمباکو کے استعمال پر خرچ ہونے والے پیسے بہتر مقاصد کیلیے استعمال کرسکتے ہیں۔

یوتھ ایکٹیوسٹ عرفان ملک اور عبدالوح?د نے کہا نوجوان قومی اثاثہ ہیں، انہیں اپنی زندگی تمباکو کی نذر کرنے کی بجائے ملک کی تعمیر و ترقی کیلیے وقف کرنی چاہیے۔اس موقع پر تمباکونوشوں کو اپنی کہانی سنانے کا موقع دیا گیا کیوں کہ عام طور تمباکونوشوں کو تمباکو کے استعمال کی روک تھام کی کوششوں میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ اے آر آئی کا مقصد تمباکونوشوں کو اس بحث کا حصہ بنانا ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ انہیں اپنی اس عادت کو ترک کرنے کیلیے کس قسم کی مدد درکار ہے۔

تمباکونوشوں نے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح انہوں نے دوستوں کی صحبت اور ذہنی الجھن کی وجہ سے تمباکو کا استعمال شروع کیا اور پھر اہک کش سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ ایک ڈبی اور دو ڈبیوں کے استعمال تک پہنچا۔ تمباکونوشوں نے اپنی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ تمباکو کے استعمال سے ان کی صحت متاثر ہوئی، اور انہوں نے اپنی اس عادت کو چھوڑنے کی بھی کوشش کی مگر بیشتر تمباکونوشوں کو اس کا کامیابی نہیں ملی کیوں کہ انہیں علم نہیں کہ تمباکو کے استعمال سے کیسے جان چھرائی جائی. بیشتر تمباکونوشوں کو تمباکو کے استعمال چھوڑنے میں مدد کی ضرورت ہے۔

ان تمباکونوشوں نے کہا اگر انہیں کونسلنگ، سگریٹ و دیگر تمباکو کی مصنوعات کے نقصانات کے بارے میں آگہی فراہمی کی جائے اور ایسی مددگار خدمات و سہولیات فراہم کی جائیں تو وہ اپنی اس عادت پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔