کاشتکاروں کو جڑی بوٹیوں پر کنٹرول کیلئے چنے و مسور کی بجائے برسیم، لوسرن کاشت کرنے کی ہدایت

پیر 27 جنوری 2025 17:57

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جنوری2025ء) کاشتکاروں کو جڑی بوٹیوں پر کنٹرول کیلئے فصلوں کے ہیرپھیر کا عمل تمام کاشتہ رقبہ پر دہرانے اور چنے و مسور کی بجائے چند کھیتوں میں ایک سال اوردیگرمیں دوسرے سال برسیم، لوسرن یا گندم کاشت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ نہ صرف کھیتوں کی ذرخیزی برقرار رکھی جاسکے بلکہ ایک جیسی فصلوں کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملوں سے بھی بچایاجاسکے۔

ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو آگاہ کیا کہ جڑی بوٹیوں کی وجہ سے مسور کی فصل کی پیداوار 50فیصد جبکہ چنے کی فصل 25فیصد تک متاثر ہوتی ہے لہٰذا کاشتکارجڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے فوری اقدامات یقینی بنائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ مسور کی فصل جڑی بوٹیوں کی بہتات کی وجہ سے بعض اوقات ناکام بھی ہو جاتی ہے کیونکہ جڑی بوٹیوں سے متاثرہ کھیتوں کے چنے اور مسور کی پیداوار غیر معیاری ہوتی ہے جس کی مارکیٹ میں کم قیمت ملتی ہے اسلئے پہلے 8سے10ہفتوں کے دوران فصل کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ جڑی بوٹیاں بیج پکا کر فصل کے بیجوں کے ساتھ مل سکتی ہیں اور کٹائی و گہائی کے دوران جڑی بوٹیاں مشکل کا باعث بنتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگرچہ چنے کی فصل میں کم و بیش وہ تمام جڑی بوٹیاں اگتی ہیں جو گندم میں بھی اگتی ہیں لیکن بعض جڑی بوٹیاں چنے کے اصل علاقہ تھل ایریاسے مخصوص ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چنے اور مسور کو اگر پہلے 2ماہ جڑی بوٹیوں سے بچا لیا جائے تو بعد میں اگنے والی جڑی بوٹیاں زیادہ نقصان کا باعث نہیں بنتیں۔انہوں نے کہاکہ مسور کے ایسے کھیت جن میں بکثرت جڑی بوٹیاں اگنے کا امکان ہو وہاں زمین کی تیار ی کے وقت مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر جڑی بوٹیوں کے زیادہ تر بیجوں کو زمین میں دبایا جائے۔

انہوں نے بتایاکہ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ باتھو، مینا اور شاہترہ کے صرف وہ بیج اگ سکتے ہیں جو سطح زمین کے اوپر پڑے ہوتے ہیں اس لئے اگر چھٹہ کی بجائے یہ فصلیں ڈرل کے ذریعہ لائنوں میں کاشت کریں تو نہ صرف بوٹی مار زہروں کی وجہ سے ان فصلوں کا اگاؤ متاثر نہیں ہوتا بلکہ دوائی نہ بھی استعمال کی جائے تو لائنوں کے درمیان گوڈی کا عمل بآسانی سرانجام دیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :