زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے آلودہ پانی کا استعمال قابل تشویش ہے،ماہرین ایگریکلچرل بائیو کیمسٹری وبائیو ٹیکنالوجی

منگل 28 جنوری 2025 15:56

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2025ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین ایگریکلچرل بائیو کیمسٹری وبائیو ٹیکنالوجی نے کہا کہ زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے آلودہ پانی کا استعمال قابل تشویش ہے جس سے متعدد بیماریاں جنم لے سکتی ہیں اس لئے آلودہ پانی کو آبپاشی کے لئے استعمال کے قابل بنانے کیلئے جدید زرعی آبی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہو گا جبکہ ملکی سطح پر آلودہ پانی کی وجہ سے گیسٹرو اور پیٹ کی بیماریوں کی وجہ سے سالانہ 60 ہزار افراد زندگی کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔

پائیدار مضافاتی زراعت کے حوالے سے وائس چانسلرزرعی یونیورسٹی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں نے کہا کہ ملکی سطح پر کچن گارڈننگ کو فروغ دینا ہو گا تاکہ آرگینک خوراک حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ افراد کی صحت کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کھیت کو سیراب کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ کے جدید رجحانات کو اپنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی، مٹی اور پانی کے انحطاط کا مقابلہ کرنے کے لیے ملکی سطح پر مربوط کاوشیں عمل میں لانا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں غذائی استحکام اور محفوظ خوراک کے حوالے سے بہترین تحقیقات پر کام جاری ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات اور صحت کے جملہ مسائل پر احسن انداز سے قابو پایا جا سکے۔ سائنٹسٹ نبجی ڈاکٹر محمد افضل نے فیصل آباد میں سبزیوں کی فصلوں کے لیے گندے پانی کی آبپاشی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے آبپاشی کا پانی آلودہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آلودہ آبپاشی میں مضرصحت اجزا شامل ہیں جس کیلئے بائیوچار اور مختلف طریقہ کار کو اپنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آلودہ پانی میں پائے جانے والے زہریلے اجزاجیسے ہیوی میٹلز، اینٹی بائیوٹک اور پیتھوجینز بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے فلوٹنگ ٹریٹمنٹ ویٹ لینڈ کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ شعبہ ایگرانومی کے ماہرپروفیسر ڈاکٹر عبدالخالق نے کہا کہ آلودہ آبی وسائل میں بھاری دھاتوں اور پیتھوجینز کی سطح خطرناک حد تک زیادہ ہے لہٰذابائیو میٹریل سائنس ماحولیاتی مسائل کا حل فراہم کرنے اور زراعت میں بھاری دھاتوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔

ڈاکٹر بشریٰ نے مٹی اور پانی کو دانشمندانہ طور پر استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام الناس کی صحت اور فوڈسکیورٹی کے مسائل پر قابو پانے کے لئے جدید سائنسی طریقہ کار کو پروان چڑھانا ہو گا۔