سیالکوٹ،گندم کے کاشتکاروں کو گلابی سنڈی کے تدارک کے لیے ہدایات جاری

منگل 4 فروری 2025 14:28

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 فروری2025ء) محکمہ زراعت کے شعبہ پیسٹ وارننگ و کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز(پلانٹ پروٹیکشن)نے گندم کے کاشتکاروں کو گلابی سنڈی کے تدارک کے لیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔اس حوالہ سے ڈپٹی ڈائریکٹرپیسٹ وارننگ و کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز سیالکوٹ ڈاکٹر مقصود احمد نے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ پنک گریمینس بورر ( گلابی سنڈی) جسکا سائنیسی نام آرڈر لیپیڈوپٹیرا اور فیملی نکٹوڈائی سے تعلق ہے۔

اس کیڑے کی مادہ پتوں کی شیتھ اور تنے پر لائنوں کی شکل میں سینکڑوں انڈے دیتی ہے جن کا رنگ شروع میں سفیدی مائل اور بعد میں کالا ہو جاتا ہے۔اس گلابی سنڈی کا لاروا تیس سے چالیس ملی میٹر لمبا اور رنگ میں گلابی ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کیڑے کا پیوپا اٹھارہ ملی میٹر لمبا جبکہ رنگ بھورا ہوتا ہے۔ اس کیڑے کا دوران زندگی تقریبا 55 دنوں پر محیط ہوتا ہے۔بنیادی طور پر یہ کیڑا دھان کی فصل کا کیڑا ہے جبکہ چند سالوں سے گندم کی فصل پر بھی گلابی سنڈی کا حملہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جن علاقوں میں دھان کاشت کی جاتی ہے وہاں پر یہ شدت اختیار کر رہا ہے۔ چونکہ یہ کیڑا دھان کی فصل پر حملہ آور ہوتا ہے اس لئے اس کیڑے کی آخری نسل سرمائی نیند دھان کے منڈوں میں گزارتی ہے جہاں سے یہ کیڑا گندم کی فصل پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ اس کیڑے لاروا جڑ کے قریب سے تنے میں داخل ہو کر اندر سے تنے کو کھا کر کھوکھلا کر دیتا ہے جس کی وجہ سے پودے کے تنے کی سینٹرل ٹپ یعنی گھبی سوکھ جاتی ہے بعد ڈیڈ ہارٹ کہلاتے ہیں اور آخر کار پودا سوکھ جاتا ہے۔

یہ کیڑا پچھلے چندسالوں سےگندم کی فصل پر حملہ آور ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کیڑے کی پہچان قدرے مشکل ہےاور زیادہ تر کسان اسے لشکری سنڈی سمجھ لیتے ہیں جبکہ زیادہ تر کسانوں کو اسکیل کے حملے کا پتہ ہی نہیں چل پاتا۔انہوں نے کہا کہ کاشتکارزمین کو اچھی طرح تیار کریں تا کہ لاروے اور پیوپے تلف ہو سکیں، فصلوں کا ہیر پھیر کریں، اگیتی کاشت کو ترجیح دیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ شکاری کیڑے جیساکہ گراس ہاپرز، کرکٹس اور لیڈی برڈ بیٹل اس کو تلف کرتے ہیں، کچھ کیڑے گلابی سنڈی کے انڈوں کو تلف کرتے جن میں ٹیلی نومس، ٹیٹرا سٹائیکس، ٹرائیکوگراما اور ٹیکنڈ فلائی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اس کیڑے کا حملہ شدت اختیار کر جائے اور زہر کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو تو پھر بائی فینتھرین، ایبامیکٹن یا فپرونل کو فلڈ کر دیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے اگر کھیت تر وتر حالت میں ہو تو ان زہروں کو ریت میں ملا کر چھٹا کر دیں تو اس کیڑے کے حملے کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ابھی تک یہ کیڑا گندم میں مائینر پیسٹ کی حثیت رکھتا ہے اس لئے زہر کے استعمال کی چوائس ہمیشہ آخری آپشن ہونی چاہئیے۔

متعلقہ عنوان :