کاشتکار چاول اور کپاس کی فصل کے حصول کے بعد بھی کماد کی بہاریہ فصل کاشت کرسکتے ہیں،ڈائریکٹر زراعت

جمعرات 6 فروری 2025 14:02

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) کاشتکار چاول اور کپاس کی فصل کے حصول کے بعد بھی کماد کی بہاریہ فصل کاشت کرسکتے ہیں ۔ڈویژنل ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری خالد محمودنے کاشتکاروں کو مشورہ دیاکہ کاشتکار وسط فروری سے بہتر نتائج کی حامل کماد کی نئی اقسام سی پی ایف 246 اور سی پی ایف 247 وغیرہ جن کی پیداواری صلاحیت 1600من فی ایکڑ، ایچ ایس ایف 240کی پیداواری صلاحیت 1650من فی ایکڑ اورایس پی ایف 234وغیرہ کی پیداواری صلاحیت 1700من فی ایکڑ تک ہے کاشت کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دوگنا سے بھی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام کی کاشت سے گنے کی کل پیداوارمیں دو گنا سے بھی زیادہ اضافہ ممکن ہے اس طرح جہاں ملک کی چینی کی ضروریات بآسانی پوری ہو سکیں گی وہیں اضافی چینی برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کرنا ممکن ہوسکے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ گنے کی بوائی کیلئے موزوں درجہ حرارت 20 سے 33 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اسلئے کاشتکار کماد کی بہاریہ فصل کی کاشت وسط فروری سے وسط مارچ کے دوران مکمل کرلیں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے زمین کو لیزر لینڈ لیولر کے ذریعے ہموارکرلیں تاکہ پانی کی بچت ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار شوگر کین رجر سے 4فٹ کے فاصلے پر کمادکی گہری کھیلیوں میں گناکاشت کریں تو نہ صرف پانی اورکھاد کی بچت ہو گی بلکہ بوٹی مار زہروں کااستعمال بھی کم کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکارجدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرتے ہوئے بھرپور پیداوار کی حامل اقسام کاشت کریں تاکہ ہدف سے زائد پیداواری استعداد حاصل کرنے میں کامیابی مل سکے۔

انہوں نے کماد کے کاشتکاروں کو ممنوعہ اقسام ٹرائی ٹران، سی اوایل 54،انڈین سی او 1148،ایل 118،ایس پی ایف 238،بی ایل 4، ایل 116، ایل 118اور بی ایف 162وغیرہ کاشت نہ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کاشتکار کماد کی اگیتی ترقی دادہ اقسام سی پی ایف 243، ایچ ایس ایف 240،سی پی400۔77، درمیانی ترقی دادا اقسام ایس پی ایف 245،ایس پی ایف 234، ایس پی ایف 226،ایس پی ایف 213 اورپچھیتی ترقی دادہ اقسام سی او جے 84 وغیرہ کی کاشت سے بہترین فصل حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کماد کو ہماری زرعی معیشت میں ایک اہم نقد آور فصل کی حیثیت حاصل ہے جبکہ رقبہ کے لحاظ سے گنے کا شمار گندم، کپاس، چاول کے بعد چوتھے نمبر پر ہوتا ہے نیز ملکی استحکام،چینی کی ضرورت پوری کرنے اور کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے گنے کی پیداوار میں اضافہ ازحد ضروری ہو گیا ہے جس کیلئے کاشتکار حضرات کو چاہیے کہ وہ جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عملدر آمد کریں۔انہوں نے کہا کہ بہاریہ کماد کی کاشت وسط مارچ تک مکمل کر لینی چاہیے۔