سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق کا اجلاس، کپاس کے بقایاجات کی ادائیگی اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال

جمعرات 13 فروری 2025 00:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن میں منعقد ہوا۔ بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں میں کپاس کے بقایاجات کی ادائیگی اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کمیٹی اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ درآمد شدہ کپاس کے بقایاجات، جو تقریباً ایک ارب روپے کے ہیں، کی ادائیگی کے لیے ایک شیڈول فراہم کیا جائے گا، جس پر مکمل طور پر مفاہمت ہو چکی ہے۔ مقامی سطح پر استعمال ہونے والی کپاس کی گانٹھوں کا درست ڈیٹا ایک مخصوص وقت میں مرتب کیا جائے گا اور دو ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کا پلان پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مزید برآں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جو افراد درآمد شدہ کپاس کے بقایاجات ادا نہیں کریں گے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) کے سیکرٹری جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اس حوالے سے تحریری طور پر حکومت کو آگاہ کریں گے اور اگر ادائیگیاں نہیں کی گئیں تو حکومت درآمدی لائسنس منسوخ کر سکتی ہے اور دیگر ضروری اقدامات اٹھا سکتی ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق رانا تنویر حسین نے کہا کہ حکومت صنعت کو درپیش چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہے اور گورننس کو بہتر بنانے اور کرپشن کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے تاکہ تمام محکموں کی مؤثر کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کپاس کی پیداوار میں اضافے پر توجہ دے رہی ہے اور اس مقصد کے لیے بیجوں کے ریگولیٹری ادارے قائم کیے جا چکے ہیں۔

18 فیصد سیلز ٹیکس کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے سے لاعلم تھے اور اے پی ٹی ایم اے کو ہدایت کی کہ وہ وزارت کو تحریری طور پر آگاہ کرے تاکہ وہ فنانس ڈویژن سے مشاورت کے بعد اس مسئلے کے حل کے لیے سمری آگے بڑھا سکیں۔ چیئرمین کمیٹی نے اے پی ٹی ایم اے کے نمائندگان کو ہدایت کی کہ وہ تحریری طور پر حکومت کو اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ جو افراد درآمد شدہ کپاس کے بقایاجات ادا نہیں کریں گے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، جس پر اے پی ٹی ایم اے نے رضامندی ظاہر کی۔