اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا 5 ججز کی سنیارٹی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی حمایت کا اعلان

اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے ججز کی درخواست کی غیرمشروط حمایت کردی ، یہ درخواست آئین کے تحت عدلیہ کے اختیار کی حفاظت کیلئے ضروری ہے، بار ایسوسی ایشن

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 21 فروری 2025 13:38

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا 5 ججز کی سنیارٹی کے معاملے میں ..
اسلا آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21فروری 2025)اسلام آبادہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی 5 ججز کی سنیارٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی حمایت کا اعلان کردیا،اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے درخواست کی غیرمشروط حمایت کردی،اپنے ایک بیان میں اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عدالتی امور میں انتظامیہ کی مداخلت کی سخت مذمت کی اور کہا کہ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کی واضح خلاف ورزی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کاکہنا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی آئینی درخواست کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست آئین کے تحت عدلیہ کے اختیار کی حفاظت کیلئے ضروری ہے۔

بار ایسوسی ایشن نے عدالتی امور میں انتظامیہ کی مداخلت کی سخت مذمت کی اور کہا کہ عدلیہ کی آزادی اور سنیارٹی کے اصولوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عدالتی امور میں انتظامیہ کی مداخلت کی سخت مذمت کی اور اپنے بیان میں کہا کہ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کی واضح خلاف ورزی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے مطابق یہ تبادلے عدلیہ کے آزادانہ کردار میں مداخلت ہیں، جس کی بھرپور مخالفت کی جانی چاہیے۔خیال رہے کہ گزشتہ روزاسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سینیارٹی کے معاملے پر 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف ریپریزنٹیشن درخواست دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کیں تھیں۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔