Live Updates

تھری ایم پی او اور سیاسی ایف آئی آرز میں کسی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائےگا

کےپی پولیس کا حال پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیئے، جیلوں میں قیدیوں پرنہ تشدد ہوگا اور نہ کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے گا، طالبعلموں پر ایف آئی آر درج نہیں ہوگی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی زیرصدارت اجلاس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 20 اکتوبر 2025 20:10

تھری ایم پی او اور سیاسی ایف آئی آرز میں کسی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 20 اکتوبر2025ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ تھری ایم پی او اور سیاسی ایف آئی آرز میں کسی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، کےپی پولیس کا حال پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیئے۔ تفصیلات کے مطابق نو منتخب وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی زیرصدارت پہلا باضابطہ اجلاس ہوا۔

صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ پر پیشرفت اور امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات پر بھی غوروخوص۔ چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور پولیس کے دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز اور ڈی پی اوز نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

متعلقہ حکام کی طرف سے وزیراعلی کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گڈ گورننس روڈ میپ کا مقصد پبلک سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانا ہے۔ گڈ گورننس روڈ میپ پی ٹی آئی کے وژن اور منشور کے عین مطابق تیار کیا گیا ہے، گڈ گورننس روڈ تین وسیع شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، ان شعبوں میں پبلک سروس ڈیلیوری، امن و امان اور معیشت شامل ہیں، روڈ میپ پر عمل درآمد کے سلسلے میں تمام محکموں کے لئے الگ الگ ایکشن پلان تیار کئے گئے ہیں۔

وزیر اعلی کو صوبے میں امن و امان کی  صورتحال، دہشت گردی کے واقعات اور عوامل، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی کے اقدامات، پراونشل ایکشن پلان پر عملدرآمد،  آئیندہ کے لائحہ عمل،  پولیس کو مستحکم بنانے کے لئے اقدامات اور دیگر امور پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلی محمد سہیل آفریدی نے اجلاس میں اظہار خیال کیا اور اہم پالیسی ہدایات و اعلانات کئے۔

وزیر اعلی محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ 8 فروری 2024 کو خیبر پختونخوا میں بھی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی، میں صوبے کی بیوروکریسی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں پریشر کے باوجود صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ کیا، صوبے کی بیوروکریسی نے صوبے کی مخصوص روایات اور اقدار کا خیال رکھا، امید ہے وہ آئندہ بھی صوبے کے روایات کو برقرار رکھیں گے لیکن بدقسمتی سے بعض سرکاری لوگوں نے پریشر برداشت نہیں کئے اور عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا، گزشتہ عام انتخابات میں جو سرکاری حکام نے عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے انہیں ہم ریوارڈ دیں گے، جن لوگوں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی، چیف سیکرٹری کو ہدایت کرتا ہوں ایسے تمام لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کاروائی کرے، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور عمران خان پارٹی کے تا حیات چئیرمین ہیں، جس بھی پارٹی کی حکومت ہو اس کے ایجنڈے پر عمل درآمد سرکاری مشینری کا کام ہے، کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہماری پارٹی کا سب سے اہم ایجنڈا ہے، کسی کو بھی کسی بھی قسم کے کرپشن کی اجازت نہیں ہوگی، جو کرپشن کرے گا اس کے خلاف سخت کاروائی ہوگی، سرکاری ملازم اور ہم سب عوام کے خادم ہیں،  ہم اپنے عہدوں پر عوام کی خدمت کے لئے بیٹھے ہیں، اگر کسی سرکاری ملازم سے عوام مطمئن نہیں ہونگے تو وہ اپنے عہدے پر نہیں رہے گا۔

میں روایتی انداز میں کام کرنے کے لئے نہیں آیا، روایتی انداز سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا، ہم نے ایسے کام کرنے ہیں جسے عوام کو احساس ہو کہ انہوں نے صحیح تبدیلی کے لئے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ ضم اضلاع کے لئے ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کے قیام کا اعلان کرتا ہوں، تمام ضم اضلاع میں ان اداروں کے کیمپیسز قائم کئے جائیں گے، تمام ضم اضلاع میں تحصیل کی سطح پر پلے گراونڈز کی تعمیر کا اعلان کرتا ہوں، ضم اضلاع کے لئے سیف سٹی پراجیکٹ کا اعلان کرتا ہوں، شہید ارشد شریف کے نام سے یونیورسٹی آف انوسیٹیگیٹیو اینڈ ماڈرن جرنلزم کے قیام کا اعلان کرتا ہوں، پشاور شہر کی بحالی و ترقی کے لئے ریوایویل پلان کا بھی اعلان کرتا ہوں، ای پیڈ سسٹم کو صوبائی حکومت کے ای ٹینڈرنگ سسٹم سے ہم آہنگ کیا جائے، رٹہ سسٹم کے خاتمے کے لئے کانسیپچوئل ایگزامینشن سسٹم رائج کرنے پر کام کیا جائے، سرکاری ملازمین کی پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لئے دو سالہ پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لئے سفارش کلچر کا خاتمہ کیا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفر سمیت تمام سرکاری امور میں ٹرانسپرنسی اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ پارٹی ایجنڈے پر عمل درآمد کے لئے سخت فیصلے لوں گا، ان پر عمل درآمد کرنا ہوگا، صوبے میں تھری ایم پی او کے تحت کسی بھی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے اور تنقید برائے اصلاح ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے، سیاسی ایف آئی آر میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا، یہ ایف آئی ارز سیاسی انتقام کے لئے درج کئے گئے ہیں، خیبر پختونخوا کا اپنا ایک مخصوص سیاسی کلچر ہے ہم اسے خراب نہیں ہونے دیں گے، امن و امان ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہے اس پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، پولیس کو فنڈز کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا، تمام درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے، پولیس کو جدید آلات اور اسلحے سے لیس کیا جائے گا۔

خیبر پختونخوا پولیس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں، پولیس شہداء کے درجات کی بلندی اور ان کے اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں۔ پولیس نے کئی دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے، وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی، وفاق کو ہماری قربانیوں کا احساس کرکے ہمیں ہمارے فنڈز بروقت جاری کرنے چاہئے، ہمیں ہمارے فنڈز ملیں گے تو ہم پولیس کو مضبوط کر سکیں گے اور دہشتگردی کا مقابلہ کر سکیں گے، پولیس کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی، کسی بھی طالب علم پر ایف آئی آر  درج نہ کی جائے، ذاتی انتقام کے لئے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیے،  خیبر پختونخوا پولیس کا حال کسی صورت پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیئے۔

وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کسی صورت نہیں ہونا چاہئے، پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی لیکن پولیس کے خلاف عوامی شکایات بھی نہیں آنی چاہیے، صوبائی حکومت کے ہاوسنگ سوسائٹیز میں پولیس اور میڈیا کے لئے الگ انکلیوز ہونے چاہیے۔ وزیراعلیٰ کےپی نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس کے لئے جو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی ہے وہ ناقص اور پرانے ہیں، یہ کے پی پولیس کی تضحیک ہے، ان گاڑیوں کو واپس کیا جائے، صوبے کے سابقہ وزرائے اعلی سے لی گئی سکیورٹی انہیں واپس کی جائے تاکہ ان کا تحفظ اور تکریم یقینی ہو۔ 
Live سے متعلق تازہ ترین معلومات