حکومت سندھ کا وفاقی حکومت سے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار 200 روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ

گندم کی امدادی قمیت مقرر نہ ہونے سے کسان شدید مالی دباو کا شکار ہیں، اگر کسانوں کو مناسب قیمت نہ ملی تو گندم کاشت چھوڑ سکتے ہیں، وزیر زراعت سندھ محمد بخش مہر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 20 اکتوبر 2025 19:50

حکومت سندھ کا وفاقی حکومت سے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار 200 روپے فی من ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 20 اکتوبر2025ء) ‏سندھ حکومت نے وفاق سے ملکی سطح پر گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنےکا مطالبہ کردیا ہے،  وزیر زراعت سندھ محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث صوبائی حکومتیں وفاق کی ہدایت کے بغیر کسانوں کو امدادی قیمت نہیں دے سکتیں۔ تفصیلات کے مطابق  وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت مقرر نہ ہونے کی وجہ سے کسان شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں، وفاق کم از کم گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار 200 روپے فی من مقرر کرنےکا اعلان کرے۔

پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی بھی گزشتہ روز گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ کر چکی ہے، وزیر زراعت  نے کہا کہ اگر کسانوں کو مناسب قیمت نہ ملی تو وہ گندم کی کاشت چھوڑ کر دیگر فصلوں کی طرف جاسکتے ہیں،جس سے ملک میں غذائی بحران پیدا ہوسکتا ہے، سندھ نے کسانوں کے لیے گندم اگاؤ سپورٹ پروگرام کے تحت 56 ارب روپے کا امدادی پیکیج متعارف کرایا ہے۔

(جاری ہے)

جس کے تحت کسانوں کو یوریا کھاد اور دی اے پی خریدنے کے لئے فی ایکڑ 24 ہزار 700 روپے سبسڈی دی جائے گی۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ یہ سہولت ایک تا 25 ایکڑ زمین والے 4 لاکھ 11 ہزار کاشت کاروں کو دی جائے گی۔ اب تک ایک لاکھ 32 ہزار 601 کسان رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور مزید کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ ہم نے ہاری کارڈ اسکیم کے تحت ہاریوں کے لیے 8 ارب روپے بھی الگ مختص کیے ہیں، صوبے میں 52 ہزار 993 ہاری کارڈ نئے رجسٹرڈ ہاریوں میں کسان سندھ بینک کی تمام برانچز کے ذریعے تقسیم کا عمل جاری ہے۔

وزیر زراعت نے کہا کہ یہ اسکیم 58 ارب روپے کے امدادی پیکیج سے بالکل الگ ہے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایت ہے کہ سندھ کے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔