ٹرینی ڈاکٹروں کی تنخواہوں کے معاملہ، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

جمعہ 7 مارچ 2025 21:40

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مارچ2025ء) پشاور ہائی کورٹ میں قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس نوشہرہ کے ٹرینی ڈاکٹروں کی ماہانہ وظیفہ کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکیل فضل شاہ مہمند ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل فارن گریجویٹ ہیں اور بطور ٹرینی ڈاکٹر کام کر رہے ہیں، لیکن انہیں وظیفہ کی ادائیگی نہیں کی جا رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2022 میں ہاؤس جاب کرنے والے ٹرینی ڈاکٹروں کو تنخواہیں دی گئی تھیں، جبکہ حکومت نے فنڈز بھی جاری کیے ہیں، مگر درخواست گزاروں کو ان سے محروم رکھا گیا ہے۔قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس کے وکیل عامر جاوید ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے گریجویٹس کے وظیفے کا بندوبست ان کے اپنے ادارے کو کرنا ہوگا، جبکہ پبلک سیکٹر کے گریجویٹس کو ترجیح دی جاتی ہے، اور فارن گریجویٹس سب سے آخری نمبر پر آتے ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے استفسار کیا کہ آیا درخواست گزاروں کو اب تک تنخواہیں دی گئی ہیں یا نہیں، جس پر وکیل فضل شاہ مہمند نے بتایا کہ انہیں تاحال کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔دوران سماعت، وکیل قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس نے وضاحت کی کہ 2022 میں اشتہار کے ذریعے بھرتی کیے گئے ہاؤس جاب آفیسرز کو تنخواہیں دی گئی تھیں، جبکہ 2023 میں بھرتی ہونے والے ٹرینی ڈاکٹرز بغیر کسی اشتہار کے ہاؤس جاب کر رہے ہیں، اور اس عمل میں شامل سابق ایم ڈی کے خلاف کارروائی بھی کی جا چکی ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔