گجرات میں ہندو انتہاپسندوں کے حملے کے بارے میں میڈیا کوبتانے پر مسلمان نوجوان گرفتار

ْ حملہ آوروں نے مسلمانوں کے اس گروپ پر پتھرا ئوکیا جس میں بزرگ اور کمسن بچے بھی شامل تھے

اتوار 9 مارچ 2025 14:35

احمد آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2025ء)بھارتی ریاست گجرات میں پولیس نے ایک مسلمان نوجوان کو اس وقت گرفتار کر لیا جب اس نے نماز تراویح کے بعد ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے حملے کے بارے میں صحافیوں کو بتایا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نوجوان نے جس کی شناخت سید مہدی حسین کے نام سے ہوئی ہے، اس شرمناک واقعے کے بارے میں میڈیا کو بتایاکہ کس طرح ہندوتوا حملہ آوروں نے ان پر چھتوں سے پتھر برسائے اور بعد میں چاقوئوں سے ان پر حملہ کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ ہندوتوا کے نعرے لگائیں۔

ہندو انتہاپسندوں نے بغیر کسی اشتعال کے وٹوا میں حسین اور دیگر پر حملہ کیا ، انہیں ہراساں کیا اوران پر پتھرا ئو کیا۔ حملہ آوروں نے مسلمانوں کے اس گروپ پر پتھرا ئوکیا جس میں بزرگ اور کمسن بچے بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

انتہاپسندوں نے انہیں چاقو دکھا کر ڈرایا اور دھمکایا اورانہیں ’’جے شری رام‘‘کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ حملہ آوروں نے مسلمانوں کے خلاف نعرے بھی لگائے جن میں مسلمانوں پر تشدد کا مطالبہ کیاگیا۔

اس سب کے باوجود احمد آباد پولیس نے حسین کو ہی فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا الزام لگا کر گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق حسین کے میڈیا انٹرویو نے جسے اس نے انسٹاگرام پر اپ لوڈ کیاتھا، فرقہ وارانہ انتشار کو ہوا دی۔سول سوسائٹی کے ارکان نے حسین کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ مسلمانوں پر حملہ کرنے والے ہندوانتہاپسندوںکے بجائے انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ۔ انہوں نے گرفتاری کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے سید مہدی حسین کی فوری رہائی اور اصل مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔