مالی مشکلات سے انسانی امدادی نظام انہدام کے قریب، اوچا چیف

یو این جمعرات 13 مارچ 2025 03:30

مالی مشکلات سے انسانی امدادی نظام انہدام کے قریب، اوچا چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مارچ 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچرنے خبردار کیا ہے کہ عالمگیر امدادی نظام منہدم ہونے کو ہے اور مالی وسائل کی قلت کے باعث یہ فیصلے کرنے کی نوبت آ گئی ہے کہ کون سے پروگرام کو برقرار رکھا جائے اور کسے بند کر دینا چاہیے۔

نیویارک میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نےکہا ہے کہ امدادی وسائل کا حالیہ بحران دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا میں امدادی کام کو درپیش سنگین ترین مسئلہ ہے۔

امدادی وسائل پر پہلے ہی بہت زیادہ دباؤ تھا اور گزشتہ سال امدادی کارکنوں کے لیے خطرناک ترین رہا تاہم ان حالات میں وہ 300 ملین لوگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جن کا انحصار انسانی امداد پر ہوتا ہے۔

جس رفتار سے امدادی وسائل میں کٹوٹیاں ہو رہی ہیں اسے دیکھتے ہوئے بہت سے لوگوں کی زندگی خطرے میں ہے۔

(جاری ہے)

امدادی پروگرام بند ہو رہے ہیں، عملے میں کمی کی جا رہی ہے اور یہ فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے کہ کون سی زندگیوں کو ترجیح دینی چاہیے۔

بڑھتی ضروریات اور بقا کا مسئلہ

ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ امدادی بحران ایسے وقت میں جنم لے رہا ہے جب دنیا کو عدم استحکام، بڑھتے ہوئے تنازعات، موسمیاتی دھچکوں اور معاشی گراوٹ کا سامنا ہے۔ ان مسائل کے باعث کروڑوں لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ تاہم اس مدد میں اضافے کے بجائے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے جس کے سبب وہ مشکل فیصلے لینے پر مجبور ہیں۔

فروری میں غیرسرکاری امدادی اداروں (این جی اوز) کو اپنا 10 فیصد عملہ ختم کرنا پڑا جبکہ اقوام متحدہ کے ادارے بہت سے ممالک میں ضروری امدادی کارروائیوں میں کمی لانے پر مجبور ہیں۔ ان حالات میں لوگوں کو اپنی بقا کے مسئلے کا سامنا ہے۔

اوچا کے سربراہ ٹام فلیچر کی نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو ملاحظہ فرمائیں

ترجیحات اور اصلاحات

ٹام فلیچر امدادی کام کرنے والے دنیا بھر کے اداروں اور تنظیموں کے کنسورشیم 'ابین الاداری قائمہ کمیٹی' (آئی اے ایس سی) کے سربراہ بھی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کمیٹی کو 10 نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے جس میں امدادی اقدامات کو ازسرنو منظم کرنے اور ان کی تجدید کے لیے کہا گیا ہے۔

پہلے اقدام کے تحت انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے ترجیحات متعین کی جائیں گی، امدادی کارروائیوں کو باترتیب بنایا جائے گا اور ایسے پروگرام ختم کیے جائیں گے جو مالی وسائل کی قلت کے باعث جاری نہیں رکھے جا سکتے۔

تجدیدی اقدامات کے تحت امدادی نظام میں اصلاحات لائی جائیں گی تاکہ اس کی استعداد کو بہتر بنایا جائے، نئی شراکتیں قائم کی جائیں اور مالی وسائل کے متبادل ذرائع پیدا کیے جا سکیں۔

انڈر سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ مقامی قیادت کے تحت امدادی کارروائیاں اس منصوبے کا ایک اہم عنصر ہیں۔ تمام ممالک میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے امدادی امور (اوچا) کی ٹیمیں مقامی و قومی اداروں کو امدادی وسائل کی فراہمی کے لیے ترجیحات طے کریں گی اور اس میں یہ یقینی بنایا جائے گا کہ بحران سے قریب تر لوگوں کو وسائل پر زیادہ اختیار حاصل ہو۔

امدادی حکمت عملی پر نظرثانی

انہوں نے کہا کہ آنے والے ایام میں بہت سے فیصلے تکلیف دہ ہوں گے کیونکہ بہت سے اہم پروگراموں کے لیے امداد بند ہو جائے گی۔ امدادی اداروں کو چاہیے کہ وہ نااہلی کا خاتمہ کریں اور صرف اہم ترین اقدامات پر توجہ مرکوز رکھیں۔

ان کے پیش کردہ منصوبے کے تحت بحران زدہ ممالک میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کاروں کو جمعے تک نظرثانی شدہ حکمت عملی جمع کرانا ہو گی۔

اس میں بتایا جائے گا کہ کیسے وہ ہنگامی ضرورت کے امدادی اقدامات کو ترجیح دیں گے اور ایسی سرگرمیاں کون سی ہیں جنہں جاری نہیں رکھا جا سکتا یا جن کے لیے مالی وسائل میں کٹوتی کرنا ہو گی۔ اسی دوران مالی وسائل کے نئے ذرائع بھی تلاش کیےجائیں گے اور اقوام متحدہ کے امدادی نظام کو نئے سرے سے طے کرنا ہو گا کہ کون سا کام ضروری ہے اور اسے کیسے انجام دیا جا سکتا ہے۔

ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ ادارے کا عزم واضح ہے۔ اسے دستیاب وسائل کے ذریعے ہی زیادہ سے زیادہ زندگیوں کو تحفظ دینا ہے۔