تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات کی تحقیقات کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو ہائی پاور کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی

Sajid Ali ساجد علی منگل 18 مارچ 2025 12:39

تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات کی تحقیقات کا حکم
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مارچ 2025ء ) لاہور ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے حکومت کو ہائی پاور کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تعلیمی اداروں میں طالبات کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی جہاں سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’نجی تعلیمی ادارے میں ریپ کا واقعہ پیش نہیں آیا، اس واقعے میں فوٹیج میں نظر آنی والی بچی کا بیان قلمبند کیا گیا ہے، اس کے علاوہ طالبہ نے بھی بتایا ہے زیادتی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اس واقعے کا مقدمہ درج ہوچکا ہے‘۔

دورانِ سماعت ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم نے اس واقعے پر جے آئی ٹی تشکیل دی تھی، جس نے مکمل اور جامع رپورٹ پیش کی ہے‘، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’ملک میں قانون موجود ہے جس پر اداروں نے عملدرآمد کروانا ہے، ایف آئی اے نے اچھا کام کیا تو اس پر تعریف بنتی ہے‘، بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے نجی کالج کے واقعے کی حد تک درخواست نمٹادی، تاہم عدالت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات پر چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے شادی کے بغیر یا کسی خاتون سے ریپ کی سورت میں پیدا ہونے والے بچوں کی کفالت کے حوالے سے فیصلہ سنا دیا، جسٹس احمد ندیم ارشد نے 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ اگر خاتون ثابت کرے کہ بچی کا بائیولوجیکل والد درخواست گزار ہے تو ٹرائل کورٹ بچی کا خرچہ مقرر کرے، انصاف اور برابری کا تقاضا یہ ہے کہ اگر بچی کا بائیولوجیکل والد ثابت ہوجائے تو وہ اس کے اخراجات کا پابند ہے، جو بچی کے پیدا ہونے کا ذمے دار ہے وہی اس کے اخراجات کا ذمے دار بھی ہے، بائیولوجیکل والد کی اخلاقی ذمے داری بھی ہے کہ وہ اپنے ناجائز بچے کی ذمے داری اٹھائے۔