ملک سے ڈالر کے اخراج میں 100 فیصد سے بھی زائد کا اضافہ

زیادہ منافع کا اخراج پابندیوں میں آسانی کی علامت ہے،معاشی ماہرین

اتوار 23 مارچ 2025 13:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2025ء)رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈز کا اخراج دوگنا سے بھی زیادہ ہوگیا۔میڈیا رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ مالی سال 25 میں جولائی تا فروری کے دوران منافع کا اخراج 103.94 فیصد بڑھ کر 1.55 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 76 کروڑ ڈالر تھا۔

زیادہ منافع کا اخراج پابندیوں میں آسانی کی علامت ہے، لیکن ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تسلی بخش سطح سے نیچے رہے ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ڈالر کے اخراج پر اسٹیٹ بینک کی پابندیوں پر تنقید کی تھی، اور آئی ایم ایف نے پاکستان کو ڈیفالٹ جیسی صورتحال سے بچانے کے بعد ملک پر اس پالیسی کو تبدیل کرنے کے لیے زور دیا تھا۔

(جاری ہے)

اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ آٹھ ماہ کے دوران خوراک کے شعبے سے منافع کا اخراج سب سے زیادہ 29 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، جبکہ توانائی کے شعبے نے اسی عرصے میں 23 کروڑ 30 لاکھ ڈالر باہر بھجوائے۔

فنانس (عام طور پر بینکوں) نے 19 کروڑ 10 لاکھ ڈالر واپس بھیجے۔اس وقت اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 11.14 ارب ڈالر ہیں جو بڑھتی ہوئی درآمدات اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ خوش قسمتی سے، پاکستان پہلے ہی ترسیلات زر کے ذریعے گزشتہ سال کے مقابلے میں 5 ارب ڈالر زیادہ وصول کر چکا ہے۔