ایف پی سی سی آئی کا لانچ پیڈ پاکستان منصوبہ پرکاروباری حلقوں کی عدم دلچسپی

فوری نتائج برآمد نہیں ہوتے، اپریل کے اختتام تک درخواستوں کوفائنل کرلیں گے،ثاقب فیاض مگوں

جمعہ 28 مارچ 2025 21:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2025ء)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کا خوبصورتی سے پیش کیا گیا لانچ پیڈ پاکستان منصوبہ پاکستان کے کاروباری حلقوں یا تجارتی اداروں کوتاحال متاثر نہ کرسکا تاہم ایف پی سی سی آئی کے سینئرنائب صدرثاقب فیاض مگوں نے ان اطلاعات کی نفی کی اوران کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے نتائج فوری برآمد نہیں ہونگے بلکہ اپریل کے اختتام تک ہم تمام درخواستوں کو فلٹر کرکے فائنل کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی ی جانب سے ماہ رمضان المبارک کے آغاز میں پیش کیا گیا لانچ پیڈ پاکستان منصوبہ پاکستان کی کسی بھی ملکی کاروباری کمپنییا تجارتی ادارے کو متاثرنہیں کرسکا ہے اور نہ ہی ابھی تک کوئی رجسٹریشن کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اس منصوبے کے حوالے سے انویسٹرز کی عدم دلچسپی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے، اس منصوبے کے آغاز پر تقریبا ڈھائی سے تین ملین روپے ایف پی سی سی آئی کے خزانے سے خرچ کیے گئے تھے اور یہ رقم بنیادی طور پر اسپانسرشپ کی توقعات پر خرچ کی گئی تھی۔

ایف پی سی سی آئی کے سین ئرنائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے اس حوالے سے کہا کہ ہم نے لانچ پیڈ پاکستان منصوبہ سالانہ افطار ڈنر میں ہی پیش کیا تھا اور ہم نے اس منصوبے پر الگ سے کوئی رقم خرچ نہیں کی،یہ چار ماہ کا پروگرام ہے، ہم نے ابھی تک رجسٹریشن کیلئے کال ہی نہیں کیا، رجسٹریشن کیلئی70 جنرل درخواستیں آئی ہیں،تقریبا10رانڈ ٹیبلز ہونگی اورہم نویسٹرز کو آمنے سامنے بیٹھائیں گے۔

چاقب فیاض مگوں کا دعوی تھا کہ یہ د عوی غلط پورے پاکستان کی یونیورسٹیاں ہم سے رابطے میں ہیں کہ ہمارا اسٹرٹ اپ ایڈکرلیں لیکن ہم نے تاحال کسی کو بھی ایڈ نہیں کیا ہے اورنہ ہی ابھی تک کسی کو فائنل نہیں کیاگیاہے،جو بھی نتائج ہیں جولائی میں سامنے آئیں گے ۔دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسے پیشہ ورانہ پروگراموں میں شان و شوکت کی بجائے مواد کو ترجیح دینی چاہیے،اس پروگرام کو جدت اور کاروباری صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم منصوبہ سمجھا گیا تھا، مگر اس کی مارکیٹنگ کی کمی، غیر پیشہ ورانہ انتظامیہ کی وجہ سے ابتدائی طور پر وہ نتائج برآمد نہیں ہوپائے ہیں جن کی توقع کی گئی تھی۔

دوسری جانب ایف پی سی سی آئی کی ممبر تین سو سے زائد تجارتی اداروں اور متعدد ٹان ایسوسی ایشنز لانچ پیڈ پاکستان منصوبے کے بارے میں لاعلم تھیں حالانکہ یہ ممبرایسوسی ایشنز اور چیمبرز اسپانسرشپ لانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن اس کیلئے ایف پی سی سی آئی کی پوری قیادت کو یکجا ہوکر کام کرنا ہوگاتاکہ اس منصوبے کے صدفیصد نتائج برآمد ہوسکیں۔

متعلقہ عنوان :