میانمار زلزلہ: ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی سرتوڑ کوششیں جاری

یو این پیر 31 مارچ 2025 04:00

میانمار زلزلہ: ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی سرتوڑ کوششیں جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 مارچ 2025ء) میانمار اور تھائی لینڈ میں تباہ کن زلزلے کے بعد ملبے تلے دبے لوگوں کی تلاش جاری ہے۔ دونوں ممالک میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے متاثرین کی زندگی کو تحفظ دینے اور انہیں ضروری مدد پہنچانے میں مصروف ہیں۔

جمعے کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے میں میانمار کا وسطی علاقہ بری طرح متاثر ہوا ہے جہاں اب تک 1,700 لوگوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 3,400 زخمی ہیں۔

امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اموات کی تعداد متواتر بڑھ رہی ہے اور اس آفت نے ملک میں تقریباً دو کروڑ لوگوں کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے جنہیں پہلے ہی انسانی امداد کی ضرورت تھی جبکہ ملک چار سال سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔

Tweet URL

زلزلے سے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے جہاں ایک زیرتعمیر بلند عمارت گرنے سے اس میں کام کرنے والے 76 تعمیراتی کارکن تاحال لاپتہ ہیں۔

(جاری ہے)

ملک میں زلزلے سے اب تک 17 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

میانمار میں منڈلے اور دارالحکومت نے پی ڈا زلزلے سے متاثر ہونے والے بڑے شہر ہیں جہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں تاہم ہوائی اڈوں کو ہونے والے نقصان کے باعث لوگوں کو مدد پہنچانے میں مشکلات درپیش ہیں۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ زلزلہ متاثرین کو ہنگامی طور پر پناہ، طبی نگہداشت، پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات درکار ہیں۔

خواتین اور لڑکیوں کے لیے خطرات

جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ 'یو این ایف پی اے' امدادی شراکت داروں اور مقامی آبادی کے تعاون سے شہریوں بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کو ضروری مدد پہنچانے میں مصروف ہے۔

میانمار میں ادارے کے نمائندے جیمی نڈال نے بتایا ہے کہ زلزلے میں طبی سہولیات کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور ملک میں جنسی و تولیدی صحت سمیت ضروری خدمات کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔

ایسے ہنگامی حالات میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے طبی مسائل اور صنفی بنیاد پر تشدد کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 'یو این ایف پی اے' امدادی کارروائیوں میں حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور بالغ لڑکیوں کو مدد پہنچانے کے لیے بطور خاص اقدامات کر رہا ہے۔

میانمار میں یونیسف کی نمائندہ کو سائی نے کہا ہے کہ یہ زلزلہ بچوں کے لیے نہایت تباہ کن ثابت ہوا ہے اور منڈلے سمیت متعدد علاقوں میں بہت سے بچے اور خاندان تاحال لاپتہ ہیں۔

طبی مدد کی فراہمی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ملک کے سب سے بڑے شہر یانگون میں اپنے امدادی مرکز سے تین ٹن طبی سازوسامان منڈلے اور نے پی ڈا کے ہسپتالوں کو پہنچایا ہے۔

ملک میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ڈائریکٹر مائیکل ڈنفورڈ نے بتایا ہے کہ ادارے نے گزشتہ روز پہلی مرتبہ دارلحکومت میں متاثرین کو غذائی مدد پہنچائی جس میں مقوی بسکٹ بھی شامل ہیں جبکہ امدادی کارروائیوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے ملک میں زلزلہ متاثرین کے علاج معالجے، بیماریوں کا پھیلاؤ روکنے اور ضروری خدمات کی بحالی کے لیے آئندہ 30 یوم کے لیے 8 ملین ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔

لڑائی روکنے کا مطالبہ

میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال کی اطلاع دینے کے لیے اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار ماہر ٹام اینڈریوز نے ملک کی فوجی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس موقع پر حزب اختلاف کی فورسز کے ساتھ جنگ بندی عمل میں لائے جو پہلے ہی لڑائی روکنے کا اعلان کر چکی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوج میں جبری بھرتیاں روکی جائیں اور امدادی کارکنوں کو گرفتاری کے خوف اور رکاوٹوں کے بغیر اپنا کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔