آٹزم کا شکار افراد کو مساوی معاشی و سماجی مواقع فراہم کیے جائیں، گوتیرش

یو این بدھ 2 اپریل 2025 03:15

آٹزم کا شکار افراد کو مساوی معاشی و سماجی مواقع فراہم کیے جائیں، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے دنیا کو آٹزم کا شکار لوگوں کے لیے مزید مساوی اور مشمولہ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ ہر معاشرے میں ایسے لوگ تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں لیکن انہیں آگے بڑھنے میں اب بھی بہت سے مسائل درپیش ہیں۔

آٹزم سے آگاہی کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی قانون سازی کریں اور پالیسیاں لائیں جن میں آٹزم کا شکار افراد کو معاشرے میں مکمل شرکت کی ضمانت ملے۔

تعلیم اور صحت کے نظام، کام کے ماحول اور شہری نمونوں کو مشمولہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے لوگوں کو ترقی کے مساوی مواقع میسر آ سکیں۔

Tweet URL

رواں سال عصبی تنوع کافروغ اور پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے اہداف (ایس ڈی جی) اس دن کا خاص موضوع ہے جو عصبی صحت کے حوالے سے متنوع لوگوں اور استحکام کے لیے عالمگیر کوششوں کے مابین تعلق کو واضح کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ کیسے مشمولہ پالیسیوں اور طریقہ ہائے کار کے ذریعے دنیا بھر میں آٹزم کا شکار لوگوں کے لیے تبدیلی لائی جا سکتی ہے اور 'ایس ڈی جی' کے حصول کو حقیقت بنایا جا سکتا ہے۔

تنہائی، بدنامی اور نابرابری

انتونیو گوتیرش نےکہا ہے کہ آٹزم کا شکار افراد کو عام طور پر تنہائی، بدنامی اور نابرابری کا سامنا رہتا ہے۔

بالخصوص بحرانوں میں ان کے لیے صحت و تعلیم کے خاطرخواہ مواقع نہیں ہوتے اور ان کی قانونی اہلیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا یا رد کر دیا جاتا ہے۔

ان لوگوں سے یہ امتیازی سلوک جسمانی معذور افراد کے حقوق اور سبھی کو ساتھ لے کر چلنے کے عالمی عزم سے متضاد ہے۔ اس صورت حال کو اب تبدیل ہونا چاہیے۔

سیکرٹری جنرل نے اس دن پر ایسی دنیا کی تخلیق کا عہد کرنے کو کہا ہے جہاں آٹزم کا شکار کوئی فرد پیچھے نہ رہے۔

مفروضے اور سائنسی شہادتیں

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، آٹزم یا 'آٹزم سپیکٹرم ڈِس آرڈر' دماغ کی ترقی کے حوالے سے متنوع کیفیات کا نام ہے۔ کسی فرد میں آٹزم کی نشاندہی اس کے اوائل بچپن میں بھی ہو سکتی ہے۔ ایسے بچوں کو دوسروں سے میل جول اور بات چیت میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

اندازے کے مطابق، دنیا میں ایک فیصد بچے آٹزم کا شکار ہیں۔

دستیاب سائنسی شہادوں کے مطابق، ماحولیاتی اور جینیاتی وجوہات سمیت کسی بچے میں آٹزم کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں۔ کئی سال تک ہونے والی جامع تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ کن پیڑے اور خسرہ اس بیماری کا سبب نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں، چھوٹے بچوں کو دی جانے والی کسی بھی طرح کی ویکسین کا بھی اس کیفیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

آٹزم کا شکار لوگوں کی صلاحیتیں اور ضروریات ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں جن میں وقت کے ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے۔

اگرچہ اس مرض میں مبتلا بعض لوگ آزادانہ طور سے زندگی گزارتے ہیں لیکن بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں عمر بھر سہارے کی ضرورت رہتی ہے۔ آٹزم تعلیم اور روزگار کے مواقع کو بھی متاثر کرتی ہے اور ان لوگوں کے خاندانوں کو نگہداشت اور مدد کے حصول پر بھاری اخراجات کرنا پڑتے ہیں۔

تنوع کے فروغ کا عزم

اقوام متحدہ نے ہمیشہ جسمانی معذور افراد کے حقوق اور بہبود کو فروغ دیا ہے جن میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں سیکھنے اور ذہنی بڑھوتری میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

2008 میں منظور کیا جانے والا جسمانی معذور افراد کے حقوق کا کنونشن اس کی نمایاں مثال ہے جس میں تمام لوگوں کے عالمگیر انسانی حقوق کے بنیادی اصول کی توثیق کی گئی ہے۔

اُسی سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر 2 اپریل کو آٹزم سے آگاہی کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تاکہ اس معذوری کا سامنا کرنے والے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنایا جائے جا سکے اور وہ معاشرے کے جزو لازم کے طور پر مکمل اور بامعنی زندگی گزار سکیں۔