Live Updates

اسرائیل نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ کے بعض حصوں سے نکل جانے کا حکم دے دیا

DW ڈی ڈبلیو اتوار 29 جون 2025 20:20

اسرائیل نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ کے بعض حصوں سے نکل جانے کا حکم دے ..
  • جنگ بندی کی نئی کوششیں مگر اسرائیلی کارروائیوں میں اضافہ

  • تازہ حملوں میں کم از کم 23 فلسطینی مارے گئے، طبی ماہرین

  • ٹرمپ کا جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے معاہدے کا مطالبہ

ٹرمپ نے آج اتوار کی صبح اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا، '' غزہ میں معاہدہ کریں، یرغمالیوں کو واپس لائیں۔

‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک اسرائیلی سینئر سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج آج اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو بتائے گی کہ غزہ میں اسرائیلی آپریشن اپنے مقاصد تک پہنچنے کے قریب ہے اور متنبہ کرے گی کہ غزہ کے نئے علاقوں میں لڑائی کو وسعت دینے سے باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان اور متعدد رہائشیوں کو بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات میں فوج نے غزہ پٹی کے شمالی حصوں کے لوگوں کو کہا ہے کہ وہ جنوب میں خان یونس کے المواسی علاقے کی طرف جائیں، جسے اسرائیل نے انسانی ہمدردی کا علاقہ قرار دیا ہے۔ فلسطینی اور اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں کہیں بھی کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، ''دفاعی افواج ان علاقوں میں انتہائی طاقت کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور یہ فوجی کارروائیاں شدت اختیار کریں گی اور دہشت گرد تنظیموں کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے لیے مغرب کی جانب شہر کے مرکز تک پھیلیں گی۔‘‘

انخلا کے حکم نامے میں جبالیہ کے علاقے اور غزہ شہر کے بیشتر حصوں کو شامل کیا گیا ہے۔

تازہ حملوں میں کم از کم 23 فلسطینی مارے گئے، طبی ماہرین

طبی عملے اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جبالیہ کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی بمباری علی الصبح بڑھ گئی جس کے نتیجے میں متعدد مکانات تباہ ہو گئے اور کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی علاقے خان یونس میں مواسی کے قریب ایک خیمہ بستی پر فضائی حملے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ غزہ کے دیگر حصوں میں اسرائیلی فوج کے مختلف حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 12 دیگر افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد اتوار کے روز ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 23 ہو گئی ہے۔

جنگ بندی کی نئی کوششیں

اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں یہ شدت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عرب ثالثوں مصر اور قطر نے، جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے، 20 ماہ سے جاری اس تنازعے کو روکنے اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی کی نئی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔

ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی اور اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ تنازعہ کے حل میں دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔

حماس کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ گروپ نے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ وہ جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، تاہم انہوں نے گروپ کے ان مطالبات کا اعادہ کیا کہ کسی بھی معاہدے میں جنگ کا خاتمہ اور ساحلی علاقے سے اسرائیل کا انخلا یقینی بنایا جانا چاہیے۔

حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں باقی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سے 20 اب بھی زندہ ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنگ صرف اسی صورت میں ختم کر سکتا ہے جب حماس کو غیر مسلح اور ختم کر دیا جائے۔ حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا۔

غزہ میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 56 ہزار سے زائد

غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2003ء کو فسلطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا جس میں میں 1200 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

ان میں سے زیادہ تر کو معاہدوں کے تحت رہا کیا جا جا چکا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جاری فوجی آپریشن میں اب تک کم از کم 56,412 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادارت: کشور مُصطفیٰ، عدنان اسحاق

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات