وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت پنجاب ہیلتھ انشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی میں اہم اجلاس

چیف منسٹرز چلڈرن ہارٹ سرجری ، چیف منسٹرز ڈائیلسز ،چیف منسٹرز سپیشل انشی ایٹو فار ٹرانسپلانٹ پروگرامز کا تفصیلی جائزہ

جمعرات 3 اپریل 2025 18:14

وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت پنجاب ہیلتھ انشی ایٹو مینجمنٹ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2025ء)صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت پنجاب ہیلتھ انشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی میں اہم اجلاس منعقدہواجس میں وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمود ایاز، وائس چانسلر یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر مسعود صادق اور سی ای او پی ایچ آئی ایم سی ڈاکٹر علی رزاق سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔

صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے اجلاس کے دوران چیف منسٹرز چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام، چیف منسٹرز ڈائیلسز پروگرام اور چیف منسٹرز سپیشل انشی ایٹو فار ٹرانسپلانٹ پروگرام کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ڈاکٹر علی رزاق نے اس حوالہ سے بریفننگ بھی دی۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹرز چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام، چیف منسٹرز ڈائیلسز پروگرام اور چیف منسٹرز سپیشل انشی ایٹو فار ٹرانسپلانٹ پروگرام حکومت پنجاب کے فلیگ شپ پروگرامز ہیں۔

(جاری ہے)

چیف منسٹرز چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت ابھی تک 3100 سے زائد معصوم بچوں کی ہارٹ سرجریز کر چکے ہیں۔ بچوں کی ہارٹ سرجری پنجاب کے 6 سرکاری جبکہ 9 نجی ہسپتالوں میں کی جا رہی ہے۔ چیف منسٹرز سپیشل انشی ایٹو فار ٹرانسپلانٹ پروگرام کے تحت مریضوں کو کڈنی/ رینل، لیور، بون میرو، کورنیئل اور کوکلیئر ٹرانسپلانٹ کی مفت سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

چیف منسٹرز سپیشل انشی ایٹو فار ٹرانسپلانٹ پروگرام کے تحت رینل ٹرانسپلانٹ کیلئے 14 نجی جبکہ 4 سرکاری، لیور ٹرانسپلانٹ کیلئے 4، بون میرو ٹرانسپلانٹ کیلئے 2 جبکہ کوکلیئر ٹرانسپلانٹ کیلئے 5 ہسپتالوں کو منتخب کیا گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ صحت کے تینوں منفرد پروگرامز کے تحت ابھی تک مریضوں کو اربوں روپوں کے مفت علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے تینوں تاریخی پروگرامز میں بہتری لائی جا رہی ہے۔خواجہ سلما چیف منسٹرز چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام، چیف منسٹرز ڈائیلسز پروگرام اور چیف منسٹرز سپیشل انشی ایٹو فار ٹرانسپلانٹ پروگرام میں شفافیت کو سو فیصد یقینی بنایا جا رہا ہے۔