اے آئی معاون ٹول ہے جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں ،سپریم کورٹ کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش

اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 11 اپریل 2025 12:07

اے آئی معاون ٹول ہے جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں ،سپریم کورٹ  کی آرٹیفیشل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اپریل 2025)سپریم کورٹ نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کر دی، عدالت نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا، اے آئی صرف معاون ٹول ہے اورایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں، اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کامتبادل نہیں ہونا چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے جاری 18 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایپلیکیشنز،چیٹ جی پی ٹی، اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو گائیڈ لائنز تیار کرنا چاہئیں۔ گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہوگا۔

(جاری ہے)

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کیلئے ہے۔عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اورلااینڈ جسٹس کمیشن کا گائیڈ لائنز تیار کرنا چاہییں۔ فیصلے میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی کے استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا ہے۔

اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اے آئی صرف معاون آلہ ہے، ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں۔ اے آئی صرف سمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کیلئے ہے۔ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لاءاینڈ جسٹس کمیشن کو گائیڈ لائنز تیار کرنی چاہئیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا،عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے اور قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس مختلف بینچز میں بھیجنے کا بھی حکم دے دیا۔

کیسز فکس کرنے یا مارک کرنے کے اختیار سے متعلق بھی عدالت نے مستقبل کی گائیڈ لائن دے دی۔حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز پر مزید رائے نہ دے انہیں گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔