آج تک بین المذاہب شادی پرٹرول کیا جاتا ہے، سوہا علی خان

جمعہ 18 اپریل 2025 13:33

آج تک بین المذاہب شادی پرٹرول کیا جاتا ہے، سوہا علی خان
ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2025ء)بھارتی اداکارہ سوہاعلی خان نے کہاہے کہ آج تک بین المذاہب شادی پر ٹرول کیا جاتا ہے،اگر ہولی پر پوسٹ کرون تو کہا جاتا ہے کہ آپ کس قسم کے مسلمان ہیں، یہ چیز مجھے پریشان نہیں کرتی لیکن یہ ایسی چیز ہے جسے میں نوٹس کرتی ہوں ۔بھارتی میڈیاکے مطابق ایک انٹرویو میں سوہا علی خان نے شیئر کیا کہ وہ اکثر زندگی میں اپنے ذاتی فیصلوں جیسے بیٹا نہ ہونے کی وجہ سے ٹرول کی جاتی رہی ہیں حالانکہ اپنی بیٹی عنایا کی ماں بننے پر خوش ہیں لیکن اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی کہتے ہیں کہ ان کی زندگی بیٹے کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔

سوہا نے کہا کہ میں تھوڑی موٹی ہو گئی ہوں، یہ مجھے پریشان نہیں کرتا، لیکن ایک چیز جو مجھے حیران کرتی ہے وہ یہ ہے کہ جب میں کچھ پوسٹ کرتی ہوں تو لوگ میرے مذہب پر تبصرے کرنے لگتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسا اس لیے ہے کیونکہ میں نے ایک ہندو گھرانے میں شادی کی ہے جبکہ میری والدہ کا سر نیم ہندو ہے اور انہوں نے ایک مسلمان سے شادی کی تھی۔اداکارہ نے کہا کہ عام طور پر اگر ہم دیوالی پر کچھ پوسٹ کرتے ہیں، تو وہ اس پر اس قسم کے تبصرے ہوتے ہیں کہ آپ نے کتنے روزے رکھے ہیں، اگر ہم ہولی پر پوسٹ کریں تو کہا جاتا ہے کہ آپ کس قسم کے مسلمان ہیں، یہ چیز مجھے پریشان نہیں کرتی لیکن یہ ایسی چیز ہے جسے میں نوٹس کرتی ہوں کہ ہم لوگوں کے بارے میں بات کرکے خوشی حاصل کرتے ہیں۔

سوہا نے اس بارے میں کھل کر بتایاکہ کس طرح ان سے پہلے ان کے خاندان کی خواتین کو غلط سماجی حالات کی وجہ سے متعدد جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا۔ اداکارہ نے انکشاف کیاکہ ان کی دادی پوسٹ گریجویٹ ڈگری حاصل کرنا چاہتی تھیں کیونکہ اس زمانے میں خواتین کو مردوں کے برعکس پوسٹ گریجویشن کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ادکارہ نے بتایا کہ میری دادی بنگال میں ایم اے کرنا چاہتی تھیں لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی مرد پڑھائی کے لیے باہر چلے جاتے تھے اور انہیں اعلی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہوتی تھی لیکن صرف خواتین کو اس کی اجازت نہیں تھی۔

سوہا نے بتایا کہ لیکن ان کی دادی ڈٹی رہیں اور وہ اپنے لیے لڑیں، ان کے ایم اے کرنے پر 50روپے کا خرچہ آیا، ان کے والد نے کہا کہ میں تمہیں 50روپے میں بنارسی ساڑھی دوں گا، لیکن وہ ایم اے کرنے پر اصرار کرتی رہیں وہ ہمارے خاندان اور بنگال میں ایم اے کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔سوہا نے کہا کہ ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور کو سماجی دبا کا سامنا کرنا پڑا، تاہم والد نے ہمیشہ ان کے خوابوں کی حمایت کی، اور لوگ اکثر ان کے بارے میں حیران ہوتے تھے۔

ادکارہ نے بتایا کہ میری شادی 36سال کی عمر میں ہوئی، بہت دیر سے لیکن کسی نے کبھی سوال نہیں کیا، میں آکسفورڈ گئی، جہاں میں نے ایم اے کیا اور میرے گھر والے ہمیشہ پرجوش اور حوصلہ افزا تھے، یہاں تک کہ حقیقت یہ ہے کہ میں نے زندگی میں بہت بعد میں بچہ پیدا کرنے کا انتخاب کیا۔

متعلقہ عنوان :