ارشد چائے والا کی شہریت کے حوالے سے سنگین شکوک پائے گئے ،شناخت مشتبہ بن گئی ، نادرا کا انکشاف

ذاتی ریکارڈ میں متعدد تضادات پائے گئے ہیں، ممکنہ طور پر وہ غیر ملکی شہری ہو سکتے ہیں، ارشد خان کو نادرا آرڈیننس 2000 کے تحت قانونی نوٹسز بھی جاری کئے گئے تاہم وہ کئی سالوں تک تصدیقی بورڈ کے سامنے پیش نہ ہوئے، حکام

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 18 اپریل 2025 17:15

ارشد چائے والا کی شہریت کے حوالے سے سنگین شکوک پائے گئے ،شناخت مشتبہ ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اپریل 2025)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ارشد چائے والا کی شہریت کے حوالے سے سنگین شکوک پائے گئے اس کی شناخت مشتبہ بن گئی ہے، ارشد چائے والا کے ذاتی ریکارڈ میں متعدد تضادات پائے گئے ہیں، نادرا حکام کا کہنا ہے کہ جب یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے مبینہ طور پر نامکمل اور مشکوک دستاویزات کی بنیاد پر شناختی کارڈ حاصل کیا تھا تو ارشد خان نامی شہری کا قومی شناختی کارڈ سال 2018 میں ضبط کر لیا گیا تھا۔

نادرا حکام کے مطابق ارشد خان کی شہریت کے حوالے سے سنگین شکوک پائے گئے ہیں اور ممکنہ طور پر وہ غیر ملکی شہری ہو سکتے ہیں۔ تحقیقات کے دوران ارشد خان (عرف چائے والاکو)نادرا آرڈیننس 2000 کے تحت قانونی نوٹسز بھی جاری کئے گئے تاہم وہ کئی سالوں تک تصدیقی بورڈ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

(جاری ہے)

نادراحکام کا کہنا ہے کہ معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور تمام شواہد کی روشنی میں ارشد خان کی شہریت کے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

نادرا کے بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ارشد خان کے ذاتی ریکارڈ میں متعدد تضادات پائے گئے ہیںجبکہ ان کے نام کی تبدیلی اور خاندانی رجسٹریشن میں بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں جس سے ان کی شناخت مزید مشتبہ بن گئی ہے۔نادرا حکام کا مزید کہنا تھا کہ سال 2024 میں بھی ارشد خان مطلوبہ اور لازمی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے۔ نادرا کے مطابق وہ زمین کی ملکیت، ڈومیسائل، اور 1979 سے پہلے کا تعلیمی ریکارڈ فراہم نہیں کر سکے۔

جو شہریت کی تصدیق کیلئے بنیادی تقاضے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل لاہورہائیکورٹ نے ارشد خان چائے والا کا شناختی کارڈ اورپاسپورٹ کی منسوخی کرنے سے متعلق تحریری حکم جاری کیا تھا۔جسٹس جواد حسن نے نادرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ارشد خان چائے والا کی درخواست پر سماعت کی تھی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیاتھا کہ ارشد خان نے نادرا سمیت دیگر فریقین کی جانب سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی منسوخی کو چیلینج کیا تھا۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھ کہ ایک ٹی وی چینل کی افواہ کے باعث ارشد خان کے مستقبل کو داو پر لگا دیا گیا تھا۔سرکاری وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ سرکاری وکیل کے مطابق ارشد خان نے پاکستانی شہری ہونے کا کوئی دستاویز پیش نہیں کیا تھا۔

سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ارشد خان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنا درست عمل تھا۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ارشد خان پاکستانی شہری تھا۔ ارشد خان کے خاندان کی پاکستانی شہریت کی ایک پوری تاریخ تھی۔ ارشد خان سے 1978 سے پہلے کا ریزیڈنسی پروف مانگنا بدنیتی پر مبنی تھی ۔وکیل کا یہ بھی کہنا تھاکہ پاکستانی سیٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے مطابق، پاسپورٹ ہر شہری کا بنیادی حق تھا۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ سرکاری وکیل اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ ادارے رپورٹس جمع کروائیں۔