بعض لوگوں کی منفی کوششوں کے باوجود ملک اپنے پیروں پرکھڑا ہورہا ہے،میاں زاہد حسین

جلاؤ گھیراؤکی سیاست ختم، دہشت گردی پرواضح پالیسی قابل قدرہے،حکومت اورفوج نے ناممکن کوممکن کردکھایا ہے،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

پیر 21 اپریل 2025 18:58

بعض لوگوں کی منفی کوششوں کے باوجود ملک اپنے پیروں پرکھڑا ہورہا ہے،میاں ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے تک کوئی دوست ملک یا عالمی ادارہ پاکستان کومنہ لگانے کے قابل نہیں سمجھتا تھا اوراسکے جلد دیوالیہ ہونے پرمقامی اورعالمی ماہرین متفق تھے مگر حکومت اورفوج نے اس چیلنج کوقبول کرتے ہوئے ناممکن کوممکن کردکھایا ہے جس پرقوم انھیں سلام پیش کرتی ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اوردیگرعالمی اداروں کے ساتھ پاکستان کے معاملات روز بروز بہترہورہے ہیں، ملک کی عالمی درجہ بندی بڑھ رہی ہے جبکہ پڑوسی ممالک سے تعلقات اوردہشتگردی کے حوالے سے واضح پالیسی اختیارکی جا چکی ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی سیاست دم توڑ رہی ہے جس سے معیشت پر مثبت اثرات پڑرہے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ رواں سال میں جی ڈی پی کی نموکا تخمینہ 2.5 فیصد سے 3 فیصد ہے جبکہ اوورسیزپاکستانیوں کی ترسیلات زرکا حجم 38 ارب ڈالر ہونے کا قوی امکان ہے۔ فروری کے اختتام تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 15 ارب ڈالرتک پہنچ گئے ہیں، شرح سود بارہ فیصد پرہے اوراس میں مزید کمی کا امکان موجود ہے جس سے حکومت، کاروباری برادری اورعوام کوفائدہ پہنچے گا اور ایکسپورٹس بہتر ہوں گی۔

ملک کے مجموعی حالات تیزی سے بہترہورہے ہیں، برآمدات بھی بڑھ رہی ہیں اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی کے بجائے مثبت ہو رہا ہے تاہم دہشت گردی کی سرکوبی اور امن وامان کی بحالی کا مسئلہ ابھی موجود ہے۔ عوام کوامید ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ واضح، دو ٹوک پالیسی اورسخت اقدامات سے یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی سے آئی ایم ایف کا مطمئن ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملکی معیشت درست سمت میں ترقی کر رہی ہے لیکن ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے کی بہترکارکردگی، نجی شعبے کی ترقی اورناکام اداروں کی نجکاری اور اخراجات میں کمی جیسے اہم معاملات میں پیش رفت کی رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان اپنے قرضے واپس کرنے کی پوزیشن میں آسکے کیونکہ قرض چاہے معاشی بحالی کے نام پر لیا جائے یا کسی اور وجہ سے اس کا بوجھ عام آدمی پر ہی پڑتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ قبل تک ملک میں سیاسی انتشاراورجلاو،ْگھیراو،ْکا دور دورہ تھا مگراب سیاسی حالات بہترہوگئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ زرعی شعبہ اب بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔ دال سبزی پھل دودھ اورکپاس تک درآمد کی جا رہی ہے جس پراربوں ڈالرلگانا پڑرہے ہیں۔ دنیا کے بہترین نہری نظام والے ملک میں چھوٹے کاشتکارمسائل میں پھنسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں غربت اوربے روزگاری بڑھ رہی ہے۔

زرعی اشیاء کی قیمتیں آسمانوں کوچھورہی ہیں اوراخراجات میں اضافہ کی وجہ سے ہمارا کاشتکاربدحال ہوچکا ہے۔ کپاس کا زیرکاشت رقبہ مسلسل کم ہورہا ہے جوارباب اختیارکی توجہ چاہتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، زرعی پیداوار کا ہارویسٹنگ کے بعد زیاں، ناقص بیج، فرٹیلائزر اور دیگر مسائل کا حل کارپوریٹ فارمنگ کے ساتھ ساتھ کوآپریٹیو فارمنگ میں پنہاں ہے۔