غزہ میں بھوک سے مرجانے والوں کی تعداد 57 ہو گئی، بچے، بوڑھے اور مریض شامل

پیر 12 مئی 2025 18:07

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مئی2025ء) اسرائیل کی طرف سے غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اورخوراک ، پانی اور دیگر امدادی اشیاء کی ترسیل کو مکمل طور پر روک دینے کے نتیجہ میں اب تک کم از کم 57 فلسطینی بھوک سے مر چکے ہیں ۔الجزیرہ کی رپورٹ میں غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر متاثرین بچے، بیمار اور بوڑھے تھے۔

اسرائیلی مسلح افواج نے 2 مارچ سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے۔الجزیرہ کے غزہ کی پٹی کی سرحد پر اہم سامان لے جانے والے ٹرکوں کی قطار 45 کلومیٹر طویل ہو چکی ہے اور مصر کے عریش شہر سے باہر جنوب کی طرف پھیلی ہوئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق جنان صالح السکافی نامی ایک بچی، جو غزہ شہر کے مغرب میں واقع رانتیسی ہسپتال میں غذائی قلت اور پانی کی کمی سے مر گئی۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے مطابق، رواں سال کے آغاز سے اب تک 9,000 سے زیادہ فلسطینی بچے شدید غذائی قلت کے علاج کے لئے ہسپتال میں داخل ہو چکے ہیں۔غزہ سٹی سے الجزیرہ کے رپورٹر نے بتایا کہ انہوں نے بچوں کو کچرے میں پھینکے گئے ڈبوں میں جو بھی بچا ہے اسے ڈھونڈ تے ہوئے دیکھا جو دل کو دہلا دینے والا منظر تھا۔ غزہ شہر کے ایک بے گھر فلسطینی احمد النجار نے بتایا کہ ایک وقت کا کھانا تلاش کرنا ایک ناممکن تلاش بن گیا ہے، ایک خیراتی ادارےنے یہ اعلان کیا ہے کہ ان کے پاس سپلائی ختم ہو گئی ہے اس لئے وہ اپنا کام بند کر رہے ہیں ۔

احمد النجار نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی مایوس کن اوراشتعال انگیز ہے کہ غزہ کی سرحد پر لگی باڑ کے پار ڈھیروں خوراک اور امدادی اشیاء سے لدے ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں صوررتحال بے حد سنگین ہو چکی ہے۔ رفح میں کویتی ہسپتال کے ڈائریکٹر صہیب الحمس نے کہا کہ طبی خدمات کو 75 فیصد سے زیادہ ضروری ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے، صرف ایک ہفتے کے قریب سپلائی باقی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریض ہر روز بغیر علاج کے آہستہ آہستہ مر رہے ہیں۔\932