سپیکرصوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا خصوصی اجلاس

بدھ 14 مئی 2025 20:30

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2025ء) خیبر پختونخوا میں 40ارب روپے سکینڈل سے متعلق سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں مشیر خزانہ مزمل اسلم، مشیر انسداد بدعنوانی مصدق عباسی، وزیر بلدیات اکبر ایوب، احمد کنڈی اور مشتاق غنی سمیت متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

سپیکر بابر سلیم سواتی نے اجلاس کو بتایا کہ ایک ضلع میں 40ارب روپے کی بدعنوانی خیبرپختونخوا کی تاریخ کا بڑا سکینڈل ہے، صرف ایک محکمہ میں 40ارب روپے کی بد عنوانی ہوئی ہے،یہ پہلا سکینڈل ہے جس میں کوئی سیاسی شخصیت ملوث نہیں بلکہ اکائونٹنٹ جنرل آفس، محکمہ خزانہ اور سی اینڈ ڈبلیو کے اہلکار ملوث پائے گئے ہیں ،بدعنوانی کے اس کیس کے خلاف نیب کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کیس میں ابھی تک صرف نوٹسز پر 50 فیصد یعنی 20 ارب روپے سے زیادہ ریکور ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ 99 فیصد ریکوری ہوگی،40ارب روپے کی خطیر رقم ایک ضلع میں ایک سروسز ڈیپارٹمنٹ کے اکائونٹ سے نکالی گئی، اور یہ خالصتاً عدالتی کیس ہے۔سپیکر بابر سلیم سواتی کے مطابق یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے، اس سے ہم مستقبل کی راہیں درست کرسکتے ہیں،گزشتہ میٹنگ میں ہم نے مخصوص ڈائریکشن دی تھی، اکائونٹنٹ جنرل آفس اور محکمہ فنانس کے علاوہ کمیونیکیشن اور ورکس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات دی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان محکمہ جات کو کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی اور اس کیس میں ملوث اہلکاروں کو برطرف کئے جانے کا بھی کہا تھا جنہوں نے غیر قانونی طور پر رقم نکالی اور اس کیس میں ملوث رہے، متعلقہ محکموں کو ہدایات دی تھی کہ غیر قانونی ادائیگیاں اور دیگر معاملات کے حوالے سے تین دنوں کے اندر اندر تفصیلی رپورٹ پبلک اکائونٹس کمیٹی سیل میں جمع کرادیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اکائونٹنٹ جنرل اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کو یہ بھی ہدایات دی گئی تھیں کہ وہ اس اجلاس کو بریف کرینگے۔اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آڈٹ کو خصوصی آڈٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ غیر قانونی رقوم کی نشاندہی کریں۔اجلاس کے دوران اکائونٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کی ٹیم تحقیقات کی غرض سے اپر کوہستان گئی تھی، مگر انہیں ریکارڈ نہیں دیا گیا جبکہ سارا یکارڈ نیب تحویل میں لے چکی ہے، اس سلسلے میں ہم نے نیب کو خط لکھا ہے۔

اجلاس کے دوران سپیکر بابر سلیم سواتی اور مشیر خزانہ مزمل اسلم کے درمیان تلخ کلامی بھِی ہوئی،سپیکر بابر سلیم سواتی نے مزمل اسلم سے کہا کہ آپ صبر کریں، جب آپ کی باری آئیگی پھر آپ جواب دیں۔ جب آپ ہم سے پوچھتے ہیں تو ہم آپ کو جواب دے دیتے ہیں، لیکن اب آپ تو اپنی ڈومین سے بھی باہر جاتے ہیں۔سپیکر نے مزمل اسلم سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا رویہ ٹھیک نہیں، آپ یہاں سیاسی بحث بنانا چاہتے ہیں؟ جو نہیں ہونی چاہئے۔

سپیکر کے سخت رویے پر مزمل اسلم نے چپ رہنے کا کہہ دیا، اس موقع پر احمد کنڈی نے کوہستان سکینڈل پر مزمل اسلم سے استعفے کا مطالبہ کیا اور مزمل اسلم کو ایک بار پھر کھری کھری سنا دیں۔سپیکر نے کہا کہ ممبر کی مرضی ہے جو چاہے سوال پوچھ سکتا ہے، چیئر کا کام ہے اس کا جواب دینا مزمل اسلم نے سپیکر سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ بار بار مجھ پر اٹیک کیا جا رہا ہے، آپ مجھے بولنے نہیں دیتے میرا مائیک بند کردیں۔اس پر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ آپ سیاست نہ کریں، پوائنٹ سکورنگ نہ کریں، محکمے کی بات کریں، بات نہ گھمائیں۔