40 سال تک پائی پائی جوڑنے والے جوڑے کا حج کا خواب پورا ہوگیا

جوڑے نے مشکل حالات زندگی اور سخت محنت کے درمیان 1986ء میں مقدس سفر کیلئے بچت کرنا شروع کی تھی

Sajid Ali ساجد علی پیر 19 مئی 2025 12:03

40 سال تک پائی پائی جوڑنے والے جوڑے کا حج کا خواب پورا ہوگیا
ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مئی 2025ء ) 40 سال تک پائی پائی جوڑنے والے جوڑے کا حج کی سعادت حاصل کرنے کا خواب حقیقیت میں بدل گیا۔ گلف نیوز کے مطابق حجاز مقدس کے سفر کے اخراجات ادا کرنے کے لیے تقریباً 40 سال کی بچت کرنے کے بعد ایک انڈونیشین شخص اور اس کی بیوی نے سعودی عرب میں حج کی سعادت حاصل کرنے کا اپنا دیرینہ خواب پورا کرلیا ہے، یہ جوڑا حال ہی میں حج سے متعلق سکیم کے تحت سعودی عرب پہنچا ہے، جسے "مکہ روٹ" انیشی ایٹو کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں انڈونیشیا سمیت مخصوص ممالک سے آنے والے عازمین کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور خاص طور پر خانہ کعبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بہت خوش ہوں، میں پہلے اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، پھر ہر اس شخص کا شکریہ جنہوں نے ہماری مدد کی، میں خاص طور پر مکہ روٹ انیشیٹو کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اسے آسان بنا دیا جس کا میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ مشکل حالات زندگی اور سخت محنت کے درمیان 1986ء میں اپنی اہلیہ کی مدد سے مقدس سفر کے لیے بچت شروع کی، زندگی میں آنے والے کئی چیلنجز کے باوجود ہم نے امید نہیں ہاری، میں اور میری بیوی نے مسلسل بچت جاری رکھی جب تک کہ ہم اس سال حاجیوں کی فہرست میں اپنا نام درج کروانے میں کامیاب ہوگئے۔ معلوم ہوا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا سے کل 2 لاکھ 21 ہزار عازمین حج کے اس سال اگلے ماہ کے اوائل میں مناسک حج ادا کرنے کی توقع ہے، "مکہ روٹ" انیشی ایٹو کا مقصد بعض ممالک کے عازمین کو وطن میں ان کے طریقہ کار کو آسانی سے حتمی شکل دے کر ان کے بائیو میٹرک لینے اور الیکٹرانک طریقے سے حج ویزہ جاری کرنے سے لے کر پاسپورٹ کے اقدامات کو مکمل کرنے کے بعد صحت کی تمام ضروریات کی تصدیق کے بعد تیز رفتار خدمات فراہم کرنا ہے، سعودی عرب پہنچنے پر وہ عازمین مکہ اور مقدس شہر مدینہ میں اپنی رہائشگاہوں کی طرف متعین راستوں پر چلنے والی بسوں کے ذریعے روانہ ہوتے ہیں، جن کا سامان ان کی رہائش گاہوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔