’فون پر آخری پیغام لکھ لیا تھا جو شاید میرے جنازے میں پڑھا جاتا‘

طوفان کی زد میں آنے والی پرواز میں سوار اداکار عدنان صدیقی کا دل دہلا دینے والا انکشاف

Sajid Ali ساجد علی اتوار 25 مئی 2025 20:35

’فون پر آخری پیغام لکھ لیا تھا جو شاید میرے جنازے میں پڑھا جاتا‘
لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مئی 2025ء ) معروف اداکار عدنان صدیقی نے کراچی سے لاہور آتے ہوئے طوفان کی زد میں آنے والی نجی ایئر لائن کی پرواز میں سفر سے متعلق دل دہلا دینے والا تجربہ بیان کردیا۔ عدنان صدیقی کے مطابق ہفتہ کے روز کہیں کراچی کے آسمان اور لاہور کے میدانوں کے درمیان میں خود کو جنت اور زندگی کی ناپائیداری کے بیچ پھنسا ہوا محسوس کر رہا تھا، ایک عام سا سفر اچانک ایک ایسے لمحے میں بدل گیا جو انسان کو اس کی بے بسی، اس کے وہمِ اختیار اور روزمرہ کی مصروفیات سے نکال کر زندگی کی اصل حقیقت دکھا دیتا ہے، دوران سفر اچانک جہاز میں شدید جھٹکے لگے اور مسافر خوفزدہ ہو گئے، اردگرد لوگ چیخ رہے تھے، ایک دوسرے کو تھامے ہوئے تھے، اکثریت کی آنکھوں میں آنسو تھے لیکن ان سب کے بیچ ایک خاموش سا احساس تھا کہ ہم سب کسی بڑی قوت کے رحم و کرم پر ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ ان لمحوں میں دل و دماغ پر صرف میرے بچے اور خاندان ایک واحد چیز ہے جو چھائی رہی، میں نے خود کو ہمت دیتے ہوئے سیٹ کا آرم ریسٹ تھامے رکھا مگر اصل گرفت اپنے خیالات، سانسوں اور ایمان پر تھی، میں نے اللہ سے دعا مانگی نا صرف اپنے لیے بلکہ ان تمام اجنبی مسافروں کے لیے جو اس وقت ایک ہی جہاز کے سوار تھے اور جب جہاز لاہور کی زمین کو چھو رہا تھا تو اچانک ایک تیز جھٹکے کے ساتھ وہ دوبارہ آسمان کی طرف بلند ہو گیا، کپتان کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے کیا زبردست فیصلہ اور کیا حاضر دماغی دکھائی۔

عدنان صدیقی نے اعتراف کیا کہ اگرچہ فضاء میں خوف کا عالم تھا اور لوگ چیخ رہے تھے، میں خود غیرمعمولی طور پر پرسکون تھا، میں اتنا خاموش تھا کہ میں نے فون نکالا اور ایک الوداعی پیغام لکھ دیا، شاید وہ میرے جنازے پر پڑھا جاتا یا سوشل میڈیا پر وائرل ہو جاتا، لینڈنگ کے بعد وہ پیغام پڑھا اور پھر ڈیلیٹ کردیا لیکن ہر لفظ دل سے لکھا تھا، جب ہم اترے تو یہ صرف پرواز کا اختتام نہیں تھا، یہ اللہ کا کرم تھا، یہ ایک طاقتور یاد دہانی ہے کہ زندگی دردناک طور پر نازک، دل دہلا دینے والی مختصر اور انتہائی مقدس ہے، یہ ایک تحفہ ہے، برائے مہربانی اسے ضائع نہ کریں، اپنے لوگوں کو قریب رکھیں اور اس لمحے، زندگی اور موقع کے لیے اللہ کا شکر ادا کریں۔

یاد رہے کہ 24 مئی کو کراچی سے لاہور پہنچنے والی پرواز شدید طوفان کے باعث خوفناک حادثے سے بال بال بچ گئی تھی، فلائی جناح کی پرواز کئی منٹ تک آندھی کی زد میں رہی اور طیارے کو طوفان کے باعث شدید جھٹکے لگے، مسافروں کی چیخیں نکل گئیں اور وہ بلند آواز میں کلمہ طیبہ کا ورد کرتے رہے، تاہم پائلٹ بڑی مہارت سے طیارے کو واپس کراچی لے جانے میں کامیاب ہوگیا، طیارے میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر بھی سوار تھے۔