افغانستان: طالبان کا چار سالہ دور امدادی ضرورتوں میں اضافہ، یو این ادارہ

یو این ہفتہ 16 اگست 2025 21:00

افغانستان: طالبان کا چار سالہ دور امدادی ضرورتوں میں اضافہ، یو این ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اگست 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کی حکومت کو چار سال مکمل ہونے کے بعد ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔

ادارے نے بتایا ہے کہ طالبان حکمرانوں کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے حالات نہایت خراب ہیں جنہیں حصول تعلیم، نوکری کرنے اور عوامی زندگی میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے 'اوچا' کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ موجودہ حالات میں خواتین اور لڑکیوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جس کے بغیر ان کے لیے ضروری خدمات اور مدد تک رسائی ممکن نہیں ہو گی۔

17 لاکھ پناہ گزینوں کی واپسی

اوچا نے خبردار کیا ہے کہ ایران اور پاکستان سے رواں سال 17 لاکھ افغانوں کی واپسی کے نتیجے میں امدادی ضروریات مزید بڑھ گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ان لوگوں کا افغان معاشرے سے تعلق محدود ہے جس کے باعث انہیں پناہ کے حصول اور روزی کمانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

بے وسیلہ لوگوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کے ہنگامی امدادی فنڈ (سی ای آر ایف) نے حالیہ دنوں 10 ملین ڈالر کے وسائل مہیا کیے ہیں اور افغانستان امدادی فنڈ کے ذریعے مزید وسائل بھی فراہم کیے جانا ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے۔ رواں سال اس مقصد کے لیے 2.4 ارب ڈالر درکار ہیں جن میں سے اب تک 624 ملین ڈالر ہی موصول ہوئے ہیں۔ پاکستان نے ملک میں موجود رجسٹرڈ افغان شہریوں کو یکم ستمبر تک واپس جانے کو کہا ہے اور اس کے بعد مزید بڑی تعداد میں لوگوں کی واپسی متوقع ہے جس سے وسائل پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔