سیلاب کی تباہ کاریاں، گلگت بلتستان کی اہم ایکسپریس وے سیلاب میں بہہ گئی

نلتر ایکسپریس وے کا بڑا حصہ سیلاب میں بہہ جانے کے بعد نلتر میں واقع 3 بجلی گھروں کو بند کردیا گیا

muhammad ali محمد علی اتوار 17 اگست 2025 00:32

سیلاب کی تباہ کاریاں، گلگت بلتستان کی اہم ایکسپریس وے سیلاب میں بہہ ..
گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء) سیلاب کی تباہ کاریاں، گلگت بلتستان کی اہم ایکسپریس وے سیلاب میں بہہ گئی، نلتر ایکسپریس وے کا بڑا حصہ سیلاب میں بہہ جانے کے بعد نلتر میں واقع 3 بجلی گھروں کو بند کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ 2 روز کے دوران خوفناک مون سون بارشوں نے جہاں خیبرپختونخواہ میں تباہی مچائی، وہیں گلگت بلتستان میں بھی غیر معمولی تباہی ہوئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر معمولی بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال نے گلگت بلتستان کی اہم شاہراہ کو تباہ کر دیا۔ نلتر ایکسپریس وے کابڑا حصہ سیلاب میں بہہ گیا جس کے باعث زمینی رابطہ منقطع ہونے سے سیاح نلتر میں پھنس گئے ہیں، جبکہ نلتر میں واقع 3 بجلی گھروں کو بند کردیا گیا، شہر میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی۔

(جاری ہے)

گووچ نالے میں بھی سیلابی ریلے کے باعث دریا ہنزہ نگر کا رخ گورو جگلوٹ کی طرف ہوگیا، جگلوٹ گورو میں دریا کا پانی نشیبی علاقوں کے متعدد گھروں اور ہوٹلوں میں داخل ہو گیا ۔

بتایا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں کا آغاز کر دیاگیا ہے۔ دوسری جانب خیبرپختونخواہ میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلابی صورتحال سے 48 گھنٹے میں ہونے والی اموات کی تعداد 327 تک جاپہنچی ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع، خصوصاً شدید متاثرہ بونیر سے مزید ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

اس تعداد میں گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں ہونے والی ہلاکتیں شامل نہیں ہیں، جہاں سیلاب نے کم از کم 21 جانیں لے لی ہیں اور بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ خیبر پختونخواہ میں بھیانک مناظر دیکھنے کو ملے، جب جمعہ کے روز مختلف اضلاع میں شدید بارشوں اور بادل پھٹنے کے باعث آنے والے سیلابی ریلوں نے صرف ایک دن میں 200 سے زائد زندگیاں نگل لیں۔

جاں بحق ہونے والوں میں صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے 5 عملے کے ارکان بھی شامل ہیں، جو مہمند میں امدادی کارروائیوں کے دوران حادثے کا شکار ہوئے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بونیر صوبے کا سب سے زیادہ متاثرہ ضلع رہا، جہاں گزشتہ 48 گھنٹوں میں 204 جانوں کا زیاں ہوا، رپورٹ میں کہا گیا کہ 120 افراد زخمی ہوئے، جبکہ ڈپٹی کمشنر کاشف قیوم خان کے دفتر کے مطابق 50 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق شانگلہ میں 36، مانسہرہ میں 23، سوات میں 22، باجوڑ میں 21، بٹ گرام میں 15، لوئر دیر میں 5 جبکہ ایبٹ آباد میں ایک بچہ ڈوب کر جاں بحق ہوا۔انفرااسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 11 مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ 63 جزوی طور پر متاثر ہوئے، سوات کے دو اور شانگلہ کے ایک اسکول کو بھی نقصان پہنچا۔

خیبر پختونخواہ حکومت نے شدید متاثرہ پہاڑی اضلاع بونیر، باجوڑ، سوات، شانگلہ، مانسہرہ اور بٹ گرام کو آفت زدہ علاقے قرار دے دیا ہے۔ کے پی حکومت نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ پی ڈی ایم اے کو ایک ارب روپے کے فنڈز جاری کیے ہیں تاکہ بر وقت معاوضہ/تیاری اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے ردِ عمل ممکن بنایا جا سکے۔اسی طرح حکومت نے اپنی کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے لیے ایک ارب 55 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز بھی مختص کیے ہیں، تاکہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں شاہراہوں اور پلوں کی بحالی ممکن بنائی جا سکے۔