اسپیس ایکس کی اسٹار شپ راکٹ کی پرواز ایک بار پھر ناکام

DW ڈی ڈبلیو بدھ 28 مئی 2025 12:20

اسپیس ایکس کی اسٹار شپ راکٹ کی پرواز ایک بار پھر ناکام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 مئی 2025ء) اسپیس ایکس کا خلائی جہاز اسٹار شپ اب تک بنایا گیا سب سے بڑا اور طاقتور راکٹ تھا۔ اسے ایلون مسک کے مریخ پر کالونی کے قیام کے عزائم کے لیے اہم قرار دیا جا رہا تھا۔ اسٹار شپ کی آزمائشی پرواز کی یہ تیسری ناکامی ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق لانچ کے کچھ ہی دیر بعد، کچھ دشواری پیدا ہو گئی اور راکٹ زمین کے ماحول میں اپنی منصوبہ بند واپسی سے پہلے ہی قابو سے باہر ہو گیا۔

اسپیس ایکس کے بیان کے مطابق، خلائی جہاز بحر ہند میں گرنے سے پہلے تیزی سے بکھر گیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔

اسپیس ایکس اسٹارشپ اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد تباہ

اسپیس ایکس کے ایک اعلیٰ اہلکار ڈین ہوٹ نے ایک بیان میں کہا، "ہم یہ تصدیق کرتے ہیں کہ، جہاز سے باضابطہ طور پر کچھ منٹ قبل ہمارا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ہی نویں فلائٹ ٹیسٹ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

"

اسپیس ایکس نے کہا کہ ہم ہر تجربے سے کچھ نہ کچھ نیا سیکھتے ہیں۔ اسپیس ایکس کے مبصر جیسی اینڈرسن نے کہا، "ہم بار بار سیکھنے اور دہرانے کا عمل جاری رکھیں گے۔"

براعظم یورپ سے لانچ کیا گیا پہلا خلائی راکٹ پرواز کے چند سیکنڈ بعد ہی تباہ

یہ لانچ اسٹار شپ کے لیے عملے کے بغیر نویں ٹیسٹ فلائٹ تھی، جو اب تک بنایا گیا سب سے طاقتور راکٹ ہے، جسے اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک بین سیاروں کے سفر اور مریخ کو نوآبادیاتی بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

ہم اس بارے میں مزید کیا جانتے ہیں؟

اسٹارشپ کو جنوبی ٹیکساس میں کمپنی کے لانچ پیڈ سے مقامی وقت کے مطابق تقریباً 6:36 بجے شام کو لانچ کیا گیا۔ لیکن اس کا اوپری حصہ اور اس کا سپر ہیوی بوسٹر پر مشتمل لانچ سسٹم گر گیا۔ اس منظر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تقریباً 1.1 ملین لوگوں نے دیکھا۔

اسپیس ایکس بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ

پرواز کے چند منٹ بعد، اسٹار شپ کے انجنوں میں آگ لگ گئی۔

اور جیسے ہی اس نے خود کو پوزیشن میں لینے کی کوشش کی یہ زمین کی طرف واپس لوٹ گیا۔ تبصرہ نگاروں کے مطابق یہ ایک واضح مسئلہ کا شکار ہوا اور پھٹ گیا۔

امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن، جو اسٹار شپ پروازوں کو لائسنس دیتی ہے، نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہے کہ "اسٹار شپ کے ساتھ ایک مسئلہ پیش آگیا ہے۔ اسے نقصان پہنچا ہے اور وہ اسپیس ایکس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

" انہوں نے مزید کہا کہ کسی انسانی یا عوامی املاک کو نقصان پہنچنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ماضی کی ناکامیاں

منگل کی تجرباتی پرواز سے کافی امیدیں وابستہ تھیں، خاص طور پر اس لیے بھی کہ جنوری اور مارچ میں اسٹار شپ ٹیک آف کے چند منٹ بعد ہی تباہ ہوگئی تھیں جب خلائی جہاز خلیج میکسیکو کے اوپر پھٹ گیا تھا۔

جنوری میں ٹسٹ پرواز کی ناکامی کا سبب غیر متوقع طور پر شدید وائبریشنز کو قرار دیا گیا تھا، جس سے ایندھن لیک ہونے کی وجہ سے پوری خلائی گاڑی میں آگ لگ گئی۔

جہاں تک مارچ کی ناکامی کا تعلق ہے، کمپنی نے کہا تھا کہ انجنوں میں سے ایک میں ممکنہ طور پر ہارڈ ویئر کا مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے پروپیلنٹ غلط وقت پر آپس میں ٹکرا جاتے ہیں اور بالآخر دھماکے کا باعث بنتے ہیں۔

کمپنی نے کہا کہ اس نے ہر ایک واقعے کی تحقیقات کی ہیں اور مسائل کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے اصلاحات کیں۔ کمپنی نے یہ بھی کہا کہ ہر پرواز میں ایک ہی وقت میں ہونے والے دھماکے ہونے کے باوجود دونوں ناکامیاں ایک دوسرے سے "واضح طور پر مختلف" تھیں۔

منگل کو تیسری ناکامی کے بعد اسپیس ایکس نے ایک بیان میں کہا کہ "اس طرح کے ٹیسٹ کے ساتھ، جو ہم سیکھتے ہیں، اس سے مستقبل میں کامیابی ملتی ہے اور آج کا ٹیسٹ ہمیں خود اعتمادی کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔"

ادارت: صلاح الدین زین