
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کی اجازت دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے آئینی بنچ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کردی، وفاق اور چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے
میاں محمد ندیم
ہفتہ 31 مئی 2025
16:34

(جاری ہے)
نظرثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئینی بنچ نے فیصلہ دیا کہ ملٹری ٹرائل میں فیئر ٹرائل کا حق محفوظ رہتا ہے، ساتھ ہی آئینی بنچ نے پارلیمنٹ کو اپیل کے حق کیلئے قانون سازی کا حکم بھی دیا، آئینی بنچ کی آبزرویشن اور احکامات آپس میں متضاد ہیں، آئینی بنچ نے آزادانہ اپیل کا حق فراہم کرنے کا حکم دے کر تسلیم کیا کہ فوجی عدالتیں آزاد نہیں.
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنیادی آئینی حقوق سے متصادم قوانین کو کالعدم قرار دینا عدالتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے اور عدالتیں اس ذمہ داری کو ترک کر کے معاملات پارلیمان کو نہیں سونپ سکتیں سابق چیف جسٹس نے نظرثانی درخواست میں کہا کہ آئینی بنچ نے اپنے مختصر فیصلے میں اٹارنی جنرل کی جانب سے بتائے گئے 9 اور 10 مئی کے واقعات کا ذکر کیا، ان واقعات کے مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، آئینی بنچ اپنے فیصلے میں اس قسم کے متعصبانہ ریمارکس شامل نہیں کرسکتا. سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ 7 رکنی آئینی بنچ میں شامل دو ججز نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا، مرکزی کیس میں چار ججز جبکہ اپیل میں دو ججز نے قرار دیا کہ سویلینز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا نظرثانی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم پہلے ہی اداروں کی جانب سے اپنے آئینی دائرہ اختیار سے تجاوز کرنے پر بہت نقصان اٹھا چکے ہیں، آئینی بنچ کے فیصلے سے یہ ثاثر ہمیشہ کے لیے قائم ہو جائے گا کہ سپریم کورٹ نے ایگزیکٹو کا جج بننا قبول کرلیا. درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر ملٹری ٹرائل آزاد اور آئینی ہے تو پھر پورا سول جوڈیشل سسٹم ہی ایگزیکٹو کے کنٹرول میں دیا جا سکتا ہے جواد ایس خواجہ نے استدعا کی کہ نظر ثانی درخواست کو منظور کرکے آئینی بنچ کے 7 مئی 2025 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ بحال کیا جائے یاد رہے کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کو درست قرار دیتے ہوئے حکومت کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے آرمی ایکٹ کو اصل شکل میں بحال کر دیا تھا انٹرا کورٹ اپیلیں 2-5 کی اکثریت سے منظور کی گئیں جبکہ جسٹس نعیم الدین افغان اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا.متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
پاکستان: سکول تشدد میں بارہ سالہ طالبعلم کی ہلاکت قابل مذمت، یونیسف
-
غزہ میں امداد کی تقسیم موت کا پھندا بن گئی، انروا
-
امداد یا موت: غزہ: کے ایک بے گھر خاندان کی تکلیف دہ کہانی
-
پی پی 52 ضمنی الیکشن؛ غیرحتمی نتائج میں ن لیگی امیدوار کو واضح برتری حاصل، وکٹری سپیچ بھی کردی
-
ڈیرہ غازی خان میں خوارج کے خلاف کامیاب کارروائی، 4 دہشت گرد ہلاک
-
روس کے درجنوں طیارے ڈرون حملے سے تباہ کر دیے، یوکرین
-
پی ٹی آئی سرکس واپس آچکا، شکست کے ماروں کی مایوسی انتہا پر ہے، مریم اورنگزیب کی تنقید
-
بلاول بھٹو زرداری نیویارک امریکہ پہنچ گئے
-
پی پی 52 ضمنی الیکشن؛ ووٹوں کی گنتی کے دوران پولیس نے آر او آفس کنٹینر لگا کر سیل کردیا
-
پی پی 52 ضمنی انتخابات میں پولیس اور انتظامیہ نے مریم گردی کی انتہا کردی، مونس الٰہی کا الزام
-
پی پی 52 ضمنی الیکشن؛ ووٹوں کی گنتی جاری، ابتدائی نتائج میں مسلم لیگ ن کو برتری
-
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد پر فرد جرم عائد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.