’ثناء یوسف کو ملزم بار بار پروپوز کرتا رہا‘ آئی جی اسلام آباد نے ٹک ٹاکر قتل کے محرکات بتا دیئے

یہ معاملہ بار بار انکار یعنی "ریپیٹڈ ریجیکشن" کا ہے، ملزم مسلسل رابطے کی کوشش کرتا رہا لیکن ثناء یوسف کی جانب سے ہر بار انکار کیا جاتا رہا اور وہ مستقل اسے رد کر رہی تھی؛ سید علی ناصر رضوی کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی منگل 3 جون 2025 15:43

’ثناء یوسف کو ملزم بار بار پروپوز کرتا رہا‘ آئی جی اسلام آباد نے ٹک ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جون 2025ء ) آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے محرکات بتا دیئے۔ 

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملزم عمر حیات فیصل آباد سے لوئر مڈل کلاس کا 22 سال کا بے روزگار لڑکا ہے، وہ کافی عرصے سے سوشل میڈیا پر ثناء سے دوستی کی کوشش کر رہا تھا جس کے لیے وہ مقتولہ کو بار بار پروپوز کرتا رہا لیکن ثناء اس سے دوستی نہیں کرنا چاہتی تھی اور وہ اسے مسلسل ریجکٹ کر رہی تھی جس سے ملزم عمر عرف کاکا دلبرداشتہ ہو گیا اور ثنا کو قتل کر دیا۔

آئی جی اسلام آباد نے انکشاف کیا کہ ملزم نے بارہا ثناء یوسف سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، 29 مئی ثناء یوسف کی سالگرہ کا دن تھا، اُس دن بھی ملزم نے کئی گھنٹے تک رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ثناء یوسف نے اسے بار بار مسترد کیا، اس کے بعد 2 جون کو بھی ملزم کی جانب سے 7 سے 8 گھنٹے تک رابطے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا جس کے بعد اس نے قتل کی منصوبہ بندی کی اور مقتولہ کو اپنے پستول کے ساتھ قتل کردیا جس کے لیے 2 تاریخ کو شام 5 بجے ٹک ٹاکر کو دو گولیاں گھر کے اندر ماری گئیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ بار بار انکار کیے جانے یعنی "ریپیٹڈ ریجیکشن" کا ہے کیوں کہ ملزم مسلسل ثناء یوسف سے رابطے کی کوشش کرتا رہا لیکن ثناء یوسف کی جانب سے ہر بار انکار کیا جا رہا تھا اور وہ مستقل طور پر اسے رد کر رہی تھی جس پر ملزم نے یہ انتہائی قدم اٹھایا، ٹک ٹاکر کو 2 گولیاں ماری گئیں اور قتل میں ملوث ملزم ثناء یوسف کا موبائل فون بھی اپنے ساتھ لے گیا تھا تاکہ اس واقعے کا کوئی ثبوت کسی کو نہ ملے۔

سید علی ناصر رضوی نے بتایا کہ ثناء یوسف کےقتل کیس میں 7 ٹیمیں بنائی گئیں، قتل کی تفتیش میں 37 لوگوں سے تفتیش کی گئی، سوشل میڈیا کے ذریعے ہم 37 کے قریب لوگوں تک پہنچے، ملزم کو کم سے کم ممکنہ وقت میں ڈی آئی جی جواد کی ٹیم نے گرفتار کیا، اس مقصد کے لیے فیصل آباد میں 3 اور جڑانوالہ میں 2 چھاپے مارے گئے جس کے بعد 22 سالہ عمر کو گرفتار کیا گیا، ملزم کی تلاش اور پہنچان کرنا بہت ضروری تھا کہ 17 سال کی نوجوان ٹک ٹاکر کی آواز کو آخر کیوں خاموش کروایا گیا۔