پاکستان کی بچوں میں کینسر کے خلاف عالمی پلیٹ فارم میں شمولیت

یو این بدھ 30 جولائی 2025 21:15

پاکستان کی بچوں میں کینسر کے خلاف عالمی پلیٹ فارم میں شمولیت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) پاکستان نے بچوں میں سرطان (کینسر) کی ادویات تک رسائی کے عالمگیر پلیٹ فارم میں شمولیت اختیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں ملک کو اس مرض کے علاج کی کمی پر قابو پانے اور صحت یاب ہونے والے بچوں کی شرح کو 2030 تک 60 فیصد پر لے جانے میں مدد ملے گی۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور پاکستان کی وزارت صحت کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت ملک میں سرطان سے متاثرہ بچوں کو معیاری ادویات کی مفت فراہمی ممکن ہو سکے گی جہاں ہر سال 8,000 بچوں میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے۔

Tweet URL

یہ معاہدہ پاکستان میں سرطان سے متاثرہ بچوں کے لیے امید کی کرن ہے کیونکہ ملک میں اس مرض کے علاج تک محدود رسائی کے باعث 50 فیصد بچے ہی اس سے صحت یاب ہو پاتے ہیں جبکہ بلند آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے لیے امید کی کرن

اس معاہدے پر پاکستان کے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال اور ملک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپنگ لو نے دستخط کیے اور یہ 31 دسمبر 2027 تک نافذ العمل رہے گا جبکہ اس مدت میں توسیع بھی ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے اسے پاکستان کے لیے اچھی خبر قرار دیتے ہوئے 'ڈبلیو ایچ او'، عالمی پلیٹ فارم، یونیسف اور تمام شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس اشتراک کے ذریعے بچوں کی زندگی کو تحفظ دے کر گویا انسانیت کا تحفظ کیا جائے گا۔

ڈاکٹر ڈاپنگ لو کا کہنا ہے کہ کسی بچے کی موت سرطان کے علاج تک عدم رسائی کے سبب نہیں ہونی چاہیے۔ 'ڈبلیو ایچ او' پاکستان کی وزارت صحت اور شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے بلاتفریق زندگیوں کو تحفظ دے گا۔

ادویات کی فراہمی اور تکنیکی رہنمائی

'ڈبلیو ایچ او' کے مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں پاکستان اس پلیٹ فارم کا حصہ بننے والا اردن کے بعد دوسرا ملک ہے۔

یہ پلیٹ فارم 2021 میں سینٹ جڈ چلڈرن ریسرچ ہسپتال اور 'ڈبلیو ایچ او' نے کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک کو سرطان کی ادویات بلارکاوٹ فراہم کرنے کے لیے قائم کیا تھا۔

یہ اقدام اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے تعاون سے کام کرتا ہے جو پاکستان میں بچوں کے لیے سرطان کی ادویات کے حصول اور فراہمی کا ذمہ دار ہو گا۔

اس اقدام کے تحت 'ڈبلیو ایچ او' پاکستان کی وزارت صحت اور صوبائی حکام کو بچوں میں سرطان کے علاج کے لیے تکنیکی رہنمائی، وسائل اور عملی مدد بھی فراہم کرےگا۔

اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں ہر سال 400,000 بچوں میں سرطان کی تشخیص ہوتی ہے۔ ان میں 90 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدنی والے ممالک سے ہوتا ہے جہاں 30 فیصد سے بھی کم بچے صحت یاب ہو پاتے ہیں۔