فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا، فیصلہ ساز قوتیں ماضی سے سبق سیکھیں

مرضی کی قانون سازی کرکے خیبر پختونخواہ کے عوام کو انہی کے وسائل و معدنیات سے محروم نہ کیا جائے، امیر جماعت اسلامی کا مطالبہ

muhammad ali محمد علی جمعرات 31 جولائی 2025 00:09

فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا، فیصلہ ساز قوتیں ماضی سے سبق سیکھیں
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2025ء) امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا، فیصلہ ساز قوتیں ماضی سے سبق سیکھیں، مرضی کی قانون سازی کرکے خیبر پختونخواہ کے عوام کو انہی کے وسائل و معدنیات سے محروم نہ کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے پشاور میں امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ حکمران مرضی کی قانون سازی کرکے قبائلی علاقوں میں موجود معدنیات پر قبضہ کرنے کے لئے غیور قبائل کوتختہ مشق نہ بنائیں، آئین پاکستان میں واضح طور پر درج ہے کہ جو وسائل جہاں پیداہوتے ہیں اس پر پہلا حق اسی علاقے کے عوام کا ہے۔

امیر جماعت نے نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم کو اختیار دیا کو صوبے میں قیام امن کے لئے دھرنے اور اسلام آباد کی جانب مارچ سمیت کسی بھی قسم کے احتجاج کے لیے دیگرسیاسی جماعتوں،قبائلی عمائدین اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں، اور کہا کہ جماعت اسلامی مجوزہ احتجاجی تحریک میں ہر اول دستے کا کردار اداکرے گی۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جنرل پرویزمشرف نے ڈالروں کے عوض جس پالیسی کا آغاز کیا تھا پاکستان آج تک اس کے تباہ کن اثرات سے نہیں نکلا۔

حکمران 22ویں آپریشن سے قبل اس بات کا تجزیہ کریں کہ اس سے قبل ہونے والے 21 ملٹری آپریشنوں کے نتیجے میں ملک اور قوم کا کتنا فائدہ ہوا ہے۔ سول اور ملٹری قیادت کو اس کا تجزیہ کرنا چاہیے کہ گزشتہ 2 عشروں کے دوران ہونے والے آپریشنوں نے ملک اور قوم کو کتنا امن دیا؟۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مختلف قومیتوں کی اکائی ہے جو بحیثیت قوم قطعاً ایک دوسرے کے مخالف نہیں ہیں۔

پشتون، پنجابی، سندھی اور بلوچی کو آپس میں لڑانے والے مفاد پرست حکمران ہیں جواپنے مفادات کے لئے سینیٹ الیکشن میں شیروشکرہوجاتے ہیں اور جب ان سے قیام امن کا مطالبہ کیا جائے تو یہی حکمران اور سیاسی جماعتیں بے اختیار ہونے کا رونا رونے لگ جاتے ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ کوئی اس ملک میں عقل کُل نہیں ہے مسئلے سے نکلنا ہے تو مشاورت اور سب کو ساتھ لے کر ہی نکلا جاسکتا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ہمسایہ ملک ہے، اس کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں گے تو پاکستان میں امن قائم ہوگا۔افغانستان کے ساتھ سفارتی سطح پر تعلقات میں بہتری خوش آئند ہے، پرامن افعانستان دونوں ممالک کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی گھروں کو خالی کراکے ملٹری آپریشنوں کی مخالف ہے اس لئے کہ ایسے آپریشنوں میں بے گناہ بچے خواتین، بزرگ اور فورسزکے جوان بھی شہید ہوتے ہیں جو اس ملک کے شہری ہیں۔