مکہ مکرمہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2025ء)مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والوں کو برباد کردے، ان کے قدم اکھیڑ دے۔ایمان والوں کو اللہ سے ڈرنا چاہئے اور تقوی اختیار کرنا چاہئے۔ چھوٹی سیچھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو، اللہ فخر،تکبرکرنیوالے کو پسند نہیں کرتا، اللہ کے رسول کے احکامات کی پاسداری کریں، جن چیزوں سے روکا گیا ہے ان سے دور رہیں، اللہ نے کہا خیرکاکام کرنیوالوں کیلیے آخرت میں جنت ہوگی، نیک اعمال کرنیوالوں کیلییدنیا میں بھی خیر و برکت ہوگی، شیطان مسلمانوں کا دشمن ہے اور مسلمانوں کو اس سے دور رہنا چاہئے، مسلمانوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق رکھنا چاہئے، اگر کوئی اپنے دشمن کو معاف کرے گا تو اللہ اسے اپنا دوست بنالے گا۔
(جاری ہے)
اللہ تعالی نے اسلام کو بطور دین انسانیت کیلئے پسند کیا ہے، اور دین مکمل ہوچکا ہے۔ والدین سے صلہ رحمی، نرمی اور وعدوں کی تکمیل بھی دین کا حصہ ہے اور حیا ایمان کی شاخ ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت ایسی کرنی چاہئے جیسے اس اللہ کو دیکھ رہے ہوں۔ ایمان زبان سے اقرار اور دل سے تصدیق کا نام ہے۔ نماز، حیا، صدقِ کلام، اور فرائض کی ادائیگی ایمان کا حصہ ہیں۔
حج کے دوران اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنا چاہئے، دعائیں کرنی چاہئے اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں مانگنی چاہئیں۔ اللہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے اور ایمان والوں کو سچی باتیں کہنی چاہئیں، جھوٹ سے بچنا چاہئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جمعرات کومسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ شیطان مسلمانوں کا دشمن ہے اور مسلمانوں کو اس سے دور رہنا چاہئے، مسلمانوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق رکھنا چاہئے، اگر کوئی اپنے دشمن کو معاف کرے گا تو اللہ اسے اپنا دوست بنالے گا۔
شیخ صالح بن عبداللہ نے کہا کہ اللہ تعالی نے اسلام کو بطور دین انسانیت کیلئے پسند کیا ہے، اور دین مکمل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیکی برائیوں کو مٹا دیتی ہیں اسی لئے نیکی کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت ایسی کرنی چاہئے جیسے اس اللہ کو دیکھ رہے ہوں۔ امام مسجد الحرام نے کہا کہ دین اسلام کے تین درجات ہیں اور سب سے بڑا درجہ احسان ہے، والدین سے صلہ رحمی، نرمی اور وعدوں کی تکمیل بھی دین کا حصہ ہے اور حیا ایمان کی شاخ ہے۔
شیخ صالح بن عبداللہ نے کہا کہ حج کے دوران اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنا چاہئے، دعائیں کرنی چاہئے اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں مانگنی چاہئیں۔ اللہ نے فرمایا کہ نیکی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور بری باتوں سے رک جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے اور ایمان والوں کو سچی باتیں کہنی چاہئیں، جھوٹ سے بچنا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو، اللہ فخر،تکبرکرنیوالے کو پسند نہیں کرتا، اللہ کے رسول کے احکامات کی پاسداری کریں، جن چیزوں سے روکا گیا ہے ان سے دور رہیں، اللہ نے کہا خیرکاکام کرنیوالوں کیلیے آخرت میں جنت ہوگی، نیک اعمال کرنیوالوں کیلییدنیا میں بھی خیر و برکت ہوگی، شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو بدعت اور غیبت سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ اللہ سیدعا مانگتے رہو ،اس کی عبادت کرتے رہو، اللہ کی توحید،اس کے رسولوں پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے، نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہوسکتی، قیامت،جہنم،جنت پر ایمان ہوناچاہیے،اللہ کی رضا جنت سے بھی بڑی ہے، دنیا میں ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ لوح محفوظ میں ہے، انہوں نے کہاکہ انسان کی نیکیاں اسکی روح اور جسم کو پاک کردیتے ہیں۔
امام حرم نے حجاج کرام اور حرمین شریفین کی شاندار خدمات انجام دینے پر خادم حرمین شریف شاہ سلیمان اور ولی عہد محمد بن سلیمان کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے حجاج کرام کو سمع و طاعت سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے اسے شریعت کا تقاضہ قرار دیا، انہوں نے سمع و طاعت سے تعاون کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تاکہ مناسک حج آسانی سے ادا ہوسکیں۔
شیخ صالح بن عبداللہ نے اس موقع پر دعا کروائی کہ اللہ فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرمائے اورعورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والے ظالموں کو برباد کردے اور ان کے قدم اکھیڑ دے۔ اس موقع پر امام حج نے دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کیلئے خصوصی دعائیں بھی کرائیں۔ خطبہ حج کے بعد حجاج کرام نے میدان عرفات میں امام شیخ صالح بن حمید کی امامت میں نماز ظہرین(ظہر اور عصر کی دو، دو رکعت)ادا کی اس کے بعد حجاج کرام نے غروب آفتاب تک میدان عرفات میں قیام کیا اور نماز مغربین (مغرب اور عشا)کی ادائیگی کے بعد حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوگئے اور مزدلفہ میں مغرب اور عشا کی نمازیں ملا کر پڑھیں اور شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کیں۔
حجاج کرام آج(جمعہ کو) مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے، وقوف مزدلفہ کے بعد رمی کے لیے روانہ ہوں گے، بڑے شیطان کو 7 کنکریاں ماریں گے اور قربانی کریں گے، حجاج کرام حلق کرانے کے بعد احرام کھول دیں گے۔11 ذوالحج کو حجاج کرام چھوٹے، درمیانے اور بڑے شیطان کو 7،7 کنکریاں ماریں گے، رمی جمرات کے بعد حجاج کرام طواف زیارت کے لیے خانہ کعبہ روانہ ہوں گے، طواف زیارت کے بعد حجاج کرام صفا مروہ کی سعی کریں گے۔
12 ذوالحج کو زوال آفتاب کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماری جائیں گی، 13 ذوالحج کو حجاج کرام رمی جمرات کے بعد منی سے اپنی رہائش گاہ روانہ ہوجائیں گے۔واضح رہے کہ حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر سے 15 لاکھ سے زائد عازمین حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کے میدان عرفات میں موجود ہیں۔