وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی زیر صدارت ایجوکیشن سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس،اساتذہ کے مطالبات کا جائزہ

بدھ 11 جون 2025 20:10

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جون2025ء) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت ایجوکیشن سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اساتذہ کرام کا پیشہ اور مقام مقدس ہے۔ اساتذہ کے جائز اور قانونی مطالبات پر سنجیدگی سے غور کیا جارہاہے۔ وزیر اعلیٰ نے اساتذہ کے مطالبات کا جائزہ لے کر سفارشات پیش کرنے کیلئے خصوصی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میں صوبائی وزیر تعلیم، صوبائی وزیر خزانہ، صوبائی وزیر پلاننگ، ممبر گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری، سیکریٹری سکول اینڈ کالجز، سیکرٹری خزانہ، سیکرشری سروسز، اساتذہ کے نمائندوں میں سے ظفر خان،و سعید اللہ اور ٹیچر ریحانہ بتول شامل ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی متعین کردہ ٹی او آرز کے مطابق آئندہ دو ہفتوں میں اپنی سفارشات تیار کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ حقداروں کو ان کا جائز حق احتجاج سے پہلے ہی ملنا چاہئے۔ لوگوں کو اپنے جائز حقوق کیلئے احتجاج کرنے کی نوبت نہیں آنی چاہئے۔ دھرنوں کے بعد مسائل حل کرنے کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا۔ گلگت بلتستان میں عوامی حکومت ہے اور ہماری حکومت کی ترجیح حقداروں کو ان کا حق دینا اور عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہے۔

اجلاس میں صوبائی وزیر سیکرٹری سروسزاینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اور صوبائی سیکریٹری سکول اینڈ کالجز نے اساتذہ کے مطالبات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ بعدازیں وزیر اعلیٰ سے اساتذہ کے نمائندہ کمیٹی نے بھی ملاقات کرکے حکومت کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے اورقانون کے مطابق مسئلے پر غور کرنے پر وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ دھرنا ختم کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ کو صوبائی سیکرٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن عثمان احمد کی سربراہی میں پبلک سکول اینڈ کالجز جوٹیال گلگت کے اساتذہ کی فلاح و بہبود اور سکول کو صوبائی حکومت کی تحویل میں لینے کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کیں، جس میں اساتذہ کی تنخواہوں کو دیگر سرکاری اساتذہ کے برابر کرنے کی سفارش کی۔ اساتذہ کی پنشن اور دیگر مراعات کے حوالے سے بھی تجاویز مرتب کی گئی ہیں۔ اجلاس میں پبلک سکول اینڈ کالجز کو صوبائی حکومت کی تحویل میں لینے اور گورننس کے موجودہ نظام کو برقرار رکھنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔