چائلڈ لیبر ایک جرم ہی نہیں، انسانیت کے خلاف ظلم ہے، شمسہ مہ جبین

جوبچے اسکولوں میں ہونے چاہئیں، آج ورکشاپس، ہوٹلوں، کارخانوں اور گھروں میں اپنی معصوم عمریں ضائع کر رہے ہیں چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر صدائے انسانیت کے زیراہتمام شمسہ مہ جبین کے زیرصدارت سیمینارسے شرکاء کا خطاب

جمعہ 13 جون 2025 21:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2025ء) چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر صدائے انسانیت سوشل ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ایک آگاہی سیمینار منعقد ہوا، جس کی صدارت تنظیم کی چیئرپرسن شمسہ مہ جبین نے کی۔ سیمینار میں سماجی رہنماؤں، اساتذہ، طلبہ، والدین اور مختلف فلاحی اداروں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سیمینار کا مقصد معاشرے میں بچوں سے جبری مشقت کے خلاف شعور اجاگر کرنا اور اس کے تدارک کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دینا تھا۔ شمسہ مہ جبین نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ چائلڈ لیبر ایک جرم ہی نہیں، انسانیت کے خلاف ظلم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ بچے جو اسکولوں میں ہونے چاہئیں، آج ورکشاپس، ہوٹلوں، کارخانوں اور گھروں میں اپنی معصوم عمریں ضائع کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غربت، لاعلمی اور حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے یہ مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ریاست، والدین، اور معاشرے کے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ بچوں کی تعلیم، تحفظ اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔شمسہ مہ جبین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے موجود قوانین پر سختی سے عمل کرایا جائے، اسکول چھوڑنے والے بچوں کے لیے خصوصی اسکالرشپ پروگرامز کا اعلان کیا جائے، اور ایسی پالیسی بنائی جائے جس سے ہر بچہ تعلیم یافتہ اور محفوظ ماحول میں پروان چڑھ سکے۔

دیگر مقررین نے بھی بچوں کے حقوق، تعلیم کی اہمیت، اور معاشرتی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔ آخر میں بچوں سے مشقت لینے والے اداروں کی نشاندہی کے لیے رضاکاروں پر مشتمل ایک خصوصی سروے ٹیم تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔سیمینار کے اختتام پر بچوں کی فلاح کے لیے دعا کی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ صدائے انسانیت اپنی جدوجہد جاری رکھے گی تاکہ ہر بچہ تعلیم، تحفظ اور عزت کے ساتھ زندگی گزار سکے۔

متعلقہ عنوان :