زرعی ترقی کی شرح 4 فیصد تک یقینی بنانے کیلئے زرعی تعلیم و تحقیق ٹاسک فورس قائم کی جارہی ہے، سیکر ٹری زراعت پنجاب

جمعرات 19 جون 2025 19:49

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2025ء) سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا ہےکہ زرعی تعلیم و تحقیق ٹاسک فورس قائم کی جا رہی ہے جو اس شعبے کی بہتری کے لیے سفارشات پیش کرے گی تاکہ آنے والے برسوں میں زرعی ترقی کی شرح4 فیصد تک یقینی بنائی جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی، چیئرمین نیشنل سیڈ اتھارٹی ڈاکٹر آصف علی، ڈائریکٹر جنرل ایوب ریسرچ ساجد الرحمان، چیف ایگزیکٹو پی اے آر بی ڈاکٹر عابد محمود، کنسلٹنٹ پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر محمد انجم علی اور دیگر معروف زرعی ماہرین و محققین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

افتخار علی سہو نے زور دیا کہ زرعی ادارے دیواریں گرا کر اکیڈیمیا، تحقیق اور صنعت کے درمیان تعاون کو فروغ دیں تاکہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں اور قومی سطح پر غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت زرعی شعبے کو بہتر بنانے کے لیے قلیل، درمیانے اور طویل المدتی قابل عمل پالیسیاں تشکیل دے رہی ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ زرعی شعبے کی تجدیدِ نو کے لیے حکومت وسائل فراہم کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے تمام شراکت داروں کا سیشن بھی منعقد کیا گیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے جدید تحقیق کی روشنی میں عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔

انہوں نے کپاس کی پیداوار کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری زراعت نے فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہترین جرم پلازم کو متعارف کرانے، موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ نئی اقسام کی دریافت اور کاشتکاروں کو معیاری بیج کی فراہمی کو بھی وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے زمین میں نامیاتی مادوں کی تیزی سے کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اسے زمین کی زرخیزی اور پائیدار زراعت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام زرعی اداروں، جامعات اور تحقیقاتی مراکز کو مل کر زرعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی دیگر زرعی اداروں کے سائنسدانوں کو مختلف تحقیقاتی منصوبوں میں ایڈجنکٹ پروفیسرز کے طور پر شامل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ قلیل مدتی زرعی اصلاحاتی منصوبہ بندی میں دستیاب زرعی اجناس کی جانچ کرتے ہوئے گرمی و خشک سالی برداشت کرنے والی اقسام کا انتخاب ضروری ہے تاکہ پیداوار بہتر بنائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ طویل المدتی بنیادوں پر جرم پلازم ریسورس نرسری قائم کرنا ضروری ہے جس میں تمام زرعی ادارے اپنا جرم پلازم مہیا کریں تاکہ تمام سائنسدان بریڈنگ کے لیے اس سے استفادہ حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ایف میں سپر کمپیوٹر موجود ہے اور بڑی مقدار میں ڈیٹا زرعی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔