ج*آخرت کی کامیابی، دنیا میں صبر اور شکر سے ہی: علامہ رانا محمد ادریس

عبادت وہی مقبول ہے جو اللہ کی خوشنودی کے لیے ہو، دنیا دکھاوا ہے ی*نائب ناظم اعلٰی تحریک منہاج القرآن کا جامع شیخ الاسلام میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 20 جون 2025 22:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2025ء) تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظم اعلٰی علامہ رانا محمد ادریس نے جامع شیخ الاسلام میں جمعہ کے اجتماع سے صبر، شکر اور فکرِ آخرت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اصل کامیابی آخرت کی ہے، اور دنیا محض ایک عارضی امتحان گاہ ہے۔علامہ رانا محمد ادریس نے کہاکہ جو عبادت صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو، وہی مقبول ہے۔

انہوں نے کہاعبادت وہ ہے جس میں عاجزی ہو، شکر کے جذبات ہوں، اور بندہ ہر حال میں اللہ کی رضا پر راضی ہو۔اللہ کی طرف سے اگر آزمائش آئے، تو صبر اختیار کیا جائے، اور نعمت ملے تو شکر ادا کیا جائے۔انہوں نے قرآن مجید کی ایک آیت کے مفہوم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا(تم (ان مصیبتوں پر) صبر کرو، ہم بھی تمہارے ساتھ صبر کریں گے، اور تم شکر گزار بنو)اللہ تعالیٰ کبھی کسی کو دے کر آزماتا ہے، تو کبھی لے کر۔

(جاری ہے)

یہ دنیا کا ہر گوشہ اللہ کی طرف سے ایک نصاب ہے۔علامہ رانا محمد ادریس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شکر کی معراج اس وقت ہوتی ہے جب بندہ نعمت کو آزمائش سمجھے اور اس پر غرور نہ کرے بلکہ عاجزی کے ساتھ اللہ کا شکر ادا کرے۔اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی سب سے بڑی قربانیوں اور آزمائشوں کی مثال ہے۔

ان کی آخری آزمائش نے اللہ کے بندوں کو تسلیم اور رضا کے بلند مقام سے روشناس کرایا۔انہوں نے کہا کہ خالص صبر اور شکر وہی ہے جس میں بندہ اپنی مرضی کو اللہ کی رضا پر قربان کر دے۔دنیا میں جسے عاجزی و انکساری عطا ہو، وہی آخرت میں سرخرو ہوگا۔خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ دنیا محض ایک دھوکہ ہے، اور رسول اللہ ? کے مطابق "کامیاب وہی ہے جو سجدہ گزار اور شکر گزار ہو"۔ؒ

متعلقہ عنوان :