پناہ گزینوں کے عالمی دن نقل مکانی پر مجبور افراد سے یکجہتی پر زور

یو این ہفتہ 21 جون 2025 01:00

پناہ گزینوں کے عالمی دن نقل مکانی پر مجبور افراد سے یکجہتی پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جون 2025ء) دنیا بھر میں 122 ملین سے زیادہ لوگوں نے جنگوں، تشدد اور مظالم سے جان بچا کر مہاجرت اختیار کر رکھی ہے لیکن تحفظ اور مدد تک ان کی رسائی میں حائل خطرات پہلے سے کہیں بڑھ گئے ہیں۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ سوڈان، یوکرین، جمہوریہ کانگو اور غزہ جیسی جنگوں کو ختم کرنے میں مکمل ناکامی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تکالیف نے جنم لیا ہے۔

تاہم گولیوں اور بموں سے بچ کر نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو نفرت اور بدنامی کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں ان کے لیے خطرات سے تحفظ پانا اور اپنی زندگیوں کو بحال کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

Tweet URL

فلیپو گرینڈی نے یہ بات آج منائے جانے والے پناہ گزینوں کے عالمی دن پر شام سے جاری کردہ بیان میں کہی ہے جہاں انہوں نے بیرون ملک سے واپس آنے والے پناہ گزینوں سے ملاقات کی جو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بعد اپنے عزیزوں اور دوستوں سے یکجا ہو کر خوشی محسوس کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مشترکہ انسانیت کا اظہار

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر ظالمانہ کمی کے نتیجے میں لاکھوں پناہ گزینوں کے لیے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جنہیں مدد کی اشد ضرورت ہے۔ اس موقع پر ان لوگوں کے ساتھ محض زبانی ہی نہیں بلکہ عملی طور پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ایسے ممالک بھی ہیں جو بدستور پناہ گزینوں کا خیرمقدم کر رہے ہیں اور انہیں اپنے ہاں جگہ دیتے ہیں۔

بہت سے ممالک میں لوگوں نے اپنے گھر، کام کی جگہیں اور اپنے دل کے دروازے پناہ گزینوں کے لیے کھول رکھے ہیں۔ ہمدردی اور مہربانی کے بے شمار انفرادی اقدامات لوگوں کی مشترکہ انسانیت کا اظہار ہیں۔

ذمہ داری بانٹنے کی ضرورت

فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ عالمی برادری ان ممالک اور لوگوں کی مدد کر سکتی ہے اور اسے کرنا چاہیے۔ اسے پناہ گزینوں کو تحفظ دینے کا بوجھ بانٹنا ہو گا۔

اس ضمن میں امیر ممالک، ترقیاتی بینکوں، کاروباروں اور دیگر پر کہیں بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے شام میں ایک دن پناہ گزینوں کے ساتھ گزارا جہاں سابق حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد تقریباً چھ لاکھ پناہ گزین ملک میں واپس آ چکے ہیں۔ اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کو بھی شامل کیا جائے تو مجموعی طور پر تقریباً 20 لاکھ لوگوں کی اپنے علاقوں اور گھروں کو واپسی ہوئی ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ اس خطے نے بڑے پیمانے پر تشدد جھیلا ہے اور اب دنیا کے پاس شام کے لوگوں کو مدد دینے اور انہیں استحکام و خوشحالی کے حصول میں مدد فراہم کرنے کا موقع ہے۔ موجودہ حالات میں پناہ گزینوں کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے تاکہ بہتر مستقبل کے لیے ان کی امیدیں برقرار رہیں۔

متعلقہ عنوان :