چیف منسٹر کا کام نہیں وہ ہر کام کو دیکھے کہ کام ہو رہا ہے یا نہیں یہ چیک کرنا محکموں کا کام ہے، لاہور ہائیکورٹ

سماعت کے دوران عدالت نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھا دئیے، آپ کو 250 موٹر سائیکلیں دی گئیں مگر وہ سڑکوں پر نظر کیوں نہیں آ رہیں؟ ٹیمیں کہاں ہیں؟،عدالت کا فصلوں کی باقیات جلانے پر کم جرمانے عائد کرنے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 27 جون 2025 13:30

چیف منسٹر کا کام نہیں وہ ہر کام کو دیکھے کہ کام ہو رہا ہے یا نہیں یہ چیک ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جون 2025)لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ چیف منسٹر کا کام نہیں وہ ہر کام کو دیکھے کہ کام ہو رہا ہے یا نہیں، یہ چیک محکمے نے کرنا ہے،سماعت کے دوران عدالت نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ کو 250 موٹر سائیکلیں دی گئیں مگر وہ سڑکوں پر نظر کیوں نہیں آ رہیں؟ ٹیمیں کہاں ہیں؟۔

جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے پر کم جرمانے عائد کرنے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے آئندہ سماعت پر نیسپاک کے سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے محکمہ ماحولیات سے ٹیموں کی تعیناتی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے فصلوں کی باقیات جلانے کے معاملے پر کم جرمانہ کرنے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ سی بی ڈی کا بڑا اہم کردار ہے انہوں نے چھوٹے چھوٹے درخت لگائے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ سی پی ڈی بتائے وہ بڑے سائز کے درخت کتنے اور کب لگوا رہا ہے؟۔حکومت نے آپ کو وسائل دے دیئے ہیں امید کرتا ہوں حکومت اور ادارے ماحولیات سے متعلق اچھا کام کریں گے۔ عدالت کے روبرو جوڈیشل کمیشن کے ممبر نے بتایا کہ پندرہ ایکڑ زمین پر فصل کی باقیات کو آگ لگائی گئی جس پر محکمہ زراعت نے صرف 15 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔

عدالت نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم کے تعین اور کارروائی کی شفافیت سے متعلق مکمل تحقیقات کی جائیں۔لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ نیسپاک کو بھی اب اپ ڈیٹ اور جدید ہونا چاہیے۔ نیسپاک بڑے بڑے پراجیکٹ کرتا ہے اس کو چاہیے ماحولیات سے متعلق چیزوں کو دیکھے۔جوڈیشل کمیشن کے ممبر نے عدالت کو بتایا کہ ایگریکلچر کے محکمے نے خلاف ورزی پر 15 ہزار روپے جرمانہ کیا۔

موٹر وے پولیس اور ایگریکلچر محکمے کی رپورٹ میں تضاد ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ محکمہ ماحولیات مجموعی طور پر اچھا کام کر رہا ہے لیکن مؤثر عملدرآمد اور کوآرڈی نیشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔عدالت نے موٹر وے پولیس اور محکمہ زراعت کی رپورٹس میں پائے گئے تضاد پر بھی سوال اٹھایا اور آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کر لی۔عدالت نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم کے تعین اور کارروائی کی شفافیت سے متعلق مکمل تحقیقات کی جائیں۔بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر مزید کارروائی 2 جولائی تک ملتوی کر دی۔