حکومت نے کتے بلیوں کی خوراک،امپورٹڈ میک اپ، امپورٹڈ پھل، امپورٹڈ کافی سمیت بیشتر امپورٹڈ اشیاء پر ٹیکس کم کر دیا

نئے مالی سال کے آغاز کے بعد ایف بی آر کی جانب سے 100 سے زائد اشیا پر ڈیوٹی ٹیکس میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا

muhammad ali محمد علی جمعرات 3 جولائی 2025 19:34

حکومت نے کتے بلیوں کی خوراک،امپورٹڈ میک اپ، امپورٹڈ پھل، امپورٹڈ کافی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جولائی 2025ء) حکومت نے کتے بلیوں کی خوراک،امپورٹڈ میک اپ، امپورٹڈ پھل، امپورٹڈ کافی سمیت بیشتر امپورٹڈ اشیاء پر ٹیکس کم کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس ایکٹ 2025 کے نافذ ہوتے ہی 100 سے زائد اشیا پر ڈیوٹی ٹیکس میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، موبائل فون سم کارڈز پر ڈیوٹی 15 سے کم کر کے 12 فیصد اور نئی کاروں، منی وینز پر ڈیوٹی 10 فیصد تک کم کر دی گئی۔

میڈیا کے مطابق ایف بی آر کے باضابطہ جاری نوٹیفکیشن کے تحت یف بی آر کا فنانس ایکٹ 2025 کے نافذ ہوتے ہی درآمدی دودھ، دہی، پنیر، پھلوں سمیت 100 سے زائد اشیا پر ڈیوٹی ٹیکس میں کمی کر دی گئی ہے۔۔ موبائل فون سم کارڈز پر ریگولیٹری ڈیوٹی 15 سے کم کر کے 12 فیصد اور نئی کاروں، منی وینز پر ڈیوٹی میں ایک تہائی سے 10 فیصد تک کمی کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

درآمدی دودھ، دہی، پنیر، پھلوں پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی ٹیکس میں کمی کردی گئی۔

درآمد شدہ ایس یو ویز پر 44 فیصد کمی سے ڈیوٹی 50 فیصد ہوگئی۔ مرغی، مچھلیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 5 فیصد کردی گئی جبکہ پرندوں کے انڈوں پر ڈیوٹی 15فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردی گئی۔ کتے اور بلی کے کھانے پر 5 فیصد کمی سے ڈیوٹی کی شرح 40 فیصد جبکہ ریٹیل پیک میں انسٹنٹ کافی پر ڈیوٹی میں 5 فیصد کمی ہوگئی ہے۔ تمباکو پر ڈیوٹی 40 فیصد تک جبکہ کھجور، ناریل، برازیلی گری دار میوے، کاجو پر ڈیوٹی 16 فیصد تک، انجیر، انناس، ایوکاڈو، امرود اور آم پر ڈیوٹی میں 20 فیصد، پپیتا اور سیب پر ڈیوٹی 45 فیصد سے کم کر کے 36 فیصد ، گری دار میوے پر ریگولیٹری ڈیوٹی 4 فیصد اور فروزن مچھلی پر ریگولیٹری ڈیوٹی نصف کرکے 17.5 فیصد کر دی گئی ہے۔

مزید برآں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہیکہ ٹیکس وصولی کا رواں مالی سال کا ٹارگٹ آسان نہیں مگر ممکن ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے راشد لنگڑیال نے کہا کہ ہمارے بہت سارے لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں اور جو لوگ ٹیکس نیٹ میں ہیں وہ بھی بڑے پیمانے پر انڈر رپورٹنگ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر کے بجائے اب ہم اہلیت اور نااہلیت کا پیمانہ لے آئے ہیں، پوری حکومت میں اتفاق تھا کہ ریسرچرز اور اساتذہ کو ٹیکس ریبیٹ ملنا چاہیے، ریسرچرز اور اساتذہ کو ٹیکس ریبیٹ دینے پر آئی ایم ایف کو اعتراض تھا۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ حکومت نے رواں مالی سال ایف بی آر کو آسان ہدف نہیں دیا، ٹیکس وصولی کا رواں مالی سال کا ٹارگٹ آسان نہیں مگر ممکن ہے۔

متعلقہ عنوان :